You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ بِشْرٍ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ: «أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، ثُمَّ يَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُهُ، وَأَحْيَانًا مَلَكٌ فِي مِثْلِ صُورَةِ الرَّجُلِ، فَأَعِي مَا يَقُولُ»
A'isha reported that Harith b. Hisham asked Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ): How does the the wahi (inspiration) come to you? He said: At times it comes to me like the ringing of a bell and that is most severe for me and when it is over I retain that (what I had received in the form of wahi), and at times an Angel in the form of a human being comes to me (and speaks) and I retain whatever he speaks.
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کبھی وحی گھنٹی کی آواز کی طرح میں آتی ہے اور وہ مجھ پر زیادہ سخت ہوتی ہے،پھر وحی منقطع ہوتی ہے تو میں اس کو یاد کرچک ہوتاہوں اور کبھی فرشتہ آدمی کی شکل میں آتا ہے اور وہ جو کچھ کہتا ہے میں اسے یاد رکھتا ہوں۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2 ´نزول وحی کے مختلف طریقے` «. . . سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَحْيَانًا يَأْتِينِي مِثْلَ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ . . .» ”. . . ایک شخص حارث بن ہشام نامی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وحی نازل ہوتے وقت کبھی مجھ کو گھنٹی کی سی آواز محسوس ہوتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت شاق گذرتی ہے . . .“ [صحيح البخاري/كِتَابُ بَدْءِ الْوَحْيِ: 2] تشریح: انبیاء علیہم السلام خصوصاً حضرت سیدنا و مولانا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی کے مختلف طریقے رہے ہیں۔ انبیاءکے خواب بھی وحی ہوتے ہیں اور ان کے قلوب مجلّیٰ پر جو واردات یا الہامات ہوتے ہیں وہ بھی وحی ہیں۔ کبھی اللہ کا فرستادہ فرشتہ اصل صورت میں ان سے ہم کلام ہوتا ہے اور کبھی بصورت بشر حاضر ہو کر ان کو اللہ کا فرمان سناتا ہے۔ کبھی باری تعالیٰ و تقدس خود براہ راست اپنے رسول سے خطاب فرماتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں وقتاً فوقتاً وحی کی یہ جملہ اقسام پائی گئیں۔ حدیث بالا میں جو گھنٹی کی آواز کی مشابہت کا ذکر آیا ہے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے وحی مراد لے کر آنے والے فرشتے کے پیروں کی آواز مراد بتلائی ہے، بعض حضرات نے اس آواز سے صوت باری کو مراد لیا ہے اور قرآنی آیت «وماكان لبشر ان يكلمه الله الا وحيا اومن ورآي حجابٍ» الخ [الشوریٰ: 51] کے تحت اسے وراء حجاب والی صورت سے تعبیر کیا ہے، آج کل ٹیلی فون کی ایجاد میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ فون کرنے والا پہلے گھنٹی پر انگلی رکھتا ہے اور وہ آواز جہاں فون کرتا ہے گھنٹی کی شکل میں آواز دیتی ہے۔ یہ تو اللہ پاک کی طرف سے ایک غیبی روحانی فون ہی ہے جو عالم بالا سے اس کے مقبول بندگان انبیاء و رسل کے قلوب مبارکہ پر نزول کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول اس کثرت سے ہوا کہ اسے باران رحمت سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ قرآن مجید وہ وحی ہے جسے وحی متلو کہا جاتا ہے، یعنی وہ وحی جو تاقیام دنیا مسلمانوں کی تلاوت میں رہے گی اور وحی غیر متلو آپ کی احادیث قدسیہ ہیں جن کو قرآن مجید میں ”الحکمۃ“ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ہر دو قسم کی وحی کی حفاظت اللہ پاک نے اپنے ذمہ لی ہوئی ہے اور اس چودہ سو سال کے عرصہ میں جس طرح قرآن کریم کی خدمت و حفاظت کے لیے حفاظ، قراء، علماء، فضلاء، مفسرین پیدا ہوتے رہے، اسی طرح احادیث نبویہ کی حفاظت کے لیے اللہ پاک نے گروہ محدثین امام بخاری رحمہ اللہ و مسلم رحمہ اللہ وغیرہم جیسوں کو پیدا کیا۔ جنھوں نے علم نبوی کی وہ خدمت کی کہ قیامت تک امت ان کے احسان سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی۔ حدیث نبوی کہ اگر دین ثریا پر ہو گا تو آل فارس سے کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو وہاں سے بھی اسے حاصل کر لیں گے، بلاشک و شبہ اس سے بھی یہی محدثین کرام امام بخاری ومسلم وغیرہم مراد ہیں۔ جنہوں نے احادیث نبوی کی طلب میں ہزارہا میل پیدل سفر کیا اور بڑی بڑی تکالیف برداشت کر کے ان کو مدون فرمایا۔ صد افسوس کہ آج اس چودہویں صدی میں کچھ لوگ کھلم کھلا احادیث نبوی کا انکار کرتے اور محدثین کرام پر پھبتیاں اڑاتے ہیں اور کچھ ایسے بھی پیدا ہو چلے ہیں جو بظاہر ان کے احترام کا دم بھرتے ہیں اور در پردہ ان کو غیر ثقہ، محض روایت کنندہ، درایت سے عاری، ناقص الفہم ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہتے ہیں۔ مگر اللہ پاک نے اپنے مقبول بندوں کی خدماتِ جلیلہ کو جو دوام بخشا اور ان کو قبول عام عطا فرمایا وہ ایسی غلط کاوشوں سے زائل نہیں ہو سکتا۔ الغرض وحی کی چارصورتیں ہیں: ➊ اللہ پاک براہ راست اپنے رسول نبی سے خطاب فرمائے۔ ➋ کوئی فرشتہ اللہ کا پیغام لے کر آئے۔ ➌ یہ کہ قلب پر القاءہو۔ ➍ چوتھے یہ کہ سچے خواب دکھائی دیں۔ اصطلاحی طور پر وحی کا لفظ صرف پیغمبروں کے لیے بولا جاتا ہے اور الہام عام ہے جو دوسرے نیک بندوں کو بھی ہوتا رہتا ہے۔ قرآن مجید میں جانوروں کے لیے بھی لفظ الہام کا استعمال ہوا ہے۔ جیسا کہ «واوحي ربك الي النحل» [النحل: 68] میں مذکور ہے۔ وحی کی مزید تفصیل کے لیے حضرت امام حدیث ذیل نقل فرماتے ہیں: [حدیث مبارکہ نمبر 3 دیکھیں] صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2