You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: - أَحْفَظُهُ كَمَا أَحْفَظُ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ - الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْظَمُ الْمُسْلِمِينَ فِي الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا، مَنْ سَأَلَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ عَلَى النَّاسِ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ»
This hadith has been transmitted on the authority of 'Amir b. Sa'd and the words are. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The greatest sinner of the Muslims amongst Muslims is one who asked about a certain thing which had not been prohibited and it was prohibited because of his asking about it.
ہمیں سفیان (بن عیینہ) نے حدیث بیان کی، کہا:۔مجھے یہ اسی طرح یاد ہے جس طرح بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یاد ہے۔زہری نے عامر بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ،کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا :مسلمانوں میں سے مسلمانوں کے بارے میں سب سے بڑا جرم وار وہ شخص ہے،جس نے ایسے معاملے کے متعلق سوال کیا جیسے حرام نہیں کیا گیا تھا تو اس کے سوال کی بنا پر اس کو لو گوں کے لیے حرا م کر دیا گیا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 153 ´سب سے بڑا جرم کون؟` «. . . وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَن أعظم الْمُسلمين فِي لامسلمين جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ على النَّاس فَحرم من أجل مَسْأَلته» . . .» ”. . . سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سب سے زیادہ مجرم اور گنہگار وہ آدمی ہے جس نے کوئی ایسی چیز دریافت کی جو لوگوں پر پہلے سے حرام نہیں تھی لیکن اس کے پوچھنے اور دریافت کرنے سے وہ چیز حرام ہو گئی۔“ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 153] تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 7289]، [صحيح مسلم 6116] فقہ الحدیث: ➊ جس چیز کی ممانعت اور حرام ہونے کا ذکر کتاب و سنت اور اجماع سے ثابت نہیں ہے تو ایسے دنیاوی امور میں اصل یہ ہے کہ یہ چیزیں مباح ہیں الا یہ کہ شریعت میں اس کی ممانت وارد ہو۔ دیکھئے: [فتح الباري 269/13] ➋ فضول سوالات کرنے سے اجتناب کرنا چاہئیے۔ ➌ اس حدیث کا تعلق عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یعنی دور نزول وحی کے ساتھ ہے۔ ➍ ایسا کام کرنا جس سے دوسروں کو تکلیف ہو حرام ہے۔ ➎ مسئلہ پوچھتے وقت مفاد عامہ کا خیال ضرور رکھنا چاہئیے۔ ➏ سیاق و سباق اور حالات کے لحاظ سے بعض اوقات معمولی لغزش بھی بہت سنگین جرم بن جاتا ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 153