You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَلَمَّا قَضَيْتُ صَلَاتِي انْصَرَفْتُ إِلَيْهِ مِنْ شِقِّي، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: يَقُولُ نَاسٌ: إِذَا قَعَدْتَ لِلْحَاجَةِ تَكُونُ لَكَ، فَلَا تَقْعُدْ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ وَلَا بَيْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ عَبْدُ اللهِ: وَلَقَدْ رَقِيتُ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ، " فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ، لِحَاجَتِهِ
Abdullah b. Umar said: I went up to the roof of the house of my sister Hafsa and saw the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) relieving himself facing Syria. with his back to the Qibla.
یحییٰ بن سعید نے محمد بن یحییٰ سے ، انہوں نے اپنے چچا واسع بن حبان سے روایت کی ، انہوں نے کہا: میں مسجد میں نماز پڑھ رہاتھا اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی پست قبلے کی طرف لگا کر بیٹھے ہوئے تھے ۔ جب میں نے اپنی نماز پوری کر لی تو اپنا پہلو بدل کر ان کی طرف منہ کر لیا تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کچھ لوگ کہتے ہیں : جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو، جو بھی ہو ، قبلے کی طرف اور بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نہ بیٹھو۔ عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:حالانکہ میں گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسو ل اللہ ﷺ کودیکھا کہ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیت المقدس کی طرف رخ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔
مولانا محمد ابوالقاسم سيف بنارسي حفظ الله، دفاع بخاري، تحت الحديث صحيح بخاري 148 ´گھروں میں قضائے حاجت کرنا ثابت ہے` «. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ،:" ارْتَقَيْتُ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ".» ”. . . عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ: 148] فقہ الحدیث منکرین حدیث اس حدیث پر اعتراض کرتے ہیں: اس حدیث کا مطلب ہے کہ آپ نے قبلہ کی طرف پشت کر کے قضائے حاجت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ امر نہایت مستبعد ہے کہ آپ قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف پشت کریں، خصوصا ایسی حالت میں کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں کو قبلہ کی طرف پشت یا منہ کر کے قضائے حاجت کرنے سے منع کیا ہو، جیسا کہ اسی بخاری میں حدیث ہے یعنی ”جب تم قضائے حاجت کو آؤ، پس قبلہ کی طرف مت منہ کرو اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرو۔“ {أقول:} اس کی وجہ خود اسی حدیث سے نہایت ظاہر طور پر ثابت ہے، جس کا معترض نے اپنی کتاب کے صفحہ ۱۲ پر اقرار بھی کیا ہے کہ حدیث اول مکان کے واسطے ہے، کیونکہ مکان میں دیوار ہوتی ہے، جس سے پردہ اور آڑ ہو جاتا ہے، اور حدیث دوم میدان کے لیے ہے، کیونکہ وہاں کسی چیز کی آڑ نہیں ہوتی، آپ خواہ مخواہ اس کو غلط قرار دیتے ہیں، بحالیکہ امام بخاری رحمہ اللہ خود باب میں یہ استدلال کرتے ہیں: «إلا عند البناء جدار أو نحوه» یعنی جس حدیث میں ممانعت آئی ہے، اس سے مکان اور آڑ والی چیزیں مثلاً دیوار وغیرہ مستثنٰی ہیں، کیونکہ دوسری حدیث میں کوئی شئے «جدار» وغیرہ کی مخصص نہیں ہے، پس وہ میدان کے لیے ہو گی۔ ہاں آپ کا یہ قول عجیب ہے کہ ”میدان اور کعبہ کے بیچ میں بھی ہزاروں مکانات و پہاڑ وغیرہ حائل ہیں۔“ یہ حائل ہونا کوئی مفید امر نہیں ہے، اس لیے کہ وہ ہزاروں مکانات اور پہاڑ اس شخص کے لئے آڑ نہیں ہو سکتے، بخلاف متصل دیوار کے کہ وہ آڑ اور سترہ ہے، لہٰذا مکان کے اندر جائز ہے اور یہی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ و عروہ و ربیعہ و داود وغیرہ کا مذہب ہے اور مطلب بھی دونوں حدیثوں کا صاف اور اپنے محل میں بحال ہے۔ نیز اس حدیث پر مندرجہ ذیل ائمہ محدثین کی تبویبات سے بھی یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے۔ ➊ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «باب لا تستقبل القبلة بغائط أو بول إلا عند البناء جدار أو نحوه .» ➋ امام ابوداود، امام ترمذی اور امام نسائی رحمہ اللہ علیہم نے بھی گھروں میں رخصت کے ابواب قائم کیے ہیں۔ ➌ امام الائمہ ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «باب ذكر الخبر المفسر للخبرين اللذين ذكرتهما فى البابين المتقدمين والدليل على ذلك أن النبى صلى الله عليه وسلم إنما نهى عن استقبال القبلة واستدبارها عند الغائط والبول فى الصحارى والمواضع التى لا سترة فيها، وأن الرخصة فى ذلك فى الكنف والمواضع التى فيها بين المتغوط والبائل وبين القبلة حائط أو سترة.» ➍ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «ذكر الخبر الدال على أن الزجر عن استقبال القبلة واستدبارها بالغائط والبول إنما زجر عن ذلك فى الصحارى دون الكنف والمواضع المستورة.» دفاع صحیح بخاری، حدیث\صفحہ نمبر: 125