You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ. فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ قَالَ فَلَطَمَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللهِ تَعَالَى فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ فَرَدَّ اللهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ، رَبِّ أَمِتْنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said that the Angel of Death came to Moses and said: Respond (to the call) of Allah (i. e. be prepared for death). Moses (peace be upon him) gave a blow at the eye of the Angel of Death and knocked it out. The Angel went back to Allah (the Exalted) and said: You sent me to your servant who does not like to die and he knocked out my eye. Allah restored his eye to its proper place (and revived his eyesight) and said: Go to My servant and say: Do you want life? And in case you want life, keep your hand on the body of the ox and you would live such number of years as the (number of) hair your hand covers. He (Moses) said: What, then? He said: Then you would die, whereupon he (Moses) said: Then why not now? (He then prayed): Allah, cause me to die close to the sacred land. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Had I been near that place I would have shown his grave by the side of the path at the red mound.
۔ محمد بن رافع کہا: ہمیں عبدلرزاق نے حدیث بیان کی،کہا: ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔ ان میں سے (ایک حدیث یہ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :ملک الموت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے کہا : اپنے رب کے پاس چلیں ؟ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کی آنکھ پر تھپڑ مار ا اور اس کی آنکھ نکا ل دی فر ما یا : ملک الموت اللہ تعا لیٰ کے پاس واپس گیا اور کہا: تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا تھا جو موت نہیں چاہتا ،اور اس نے میری آنکھ پھوڑ دی ہے چنانچہ اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فر ما یا : میرے بندے کے پاس واپس جاؤ اور کہو: آپ زند گی چاہتے ہیں ؟اگر زندگی چا ہتے ہیں تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پشت پر رکھیں ، جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ زندہ رہیں گے۔(یہ سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے) کہا : پھر کیا ہو گا ؟کہا : پھر آپ کو موت آجائے گی کہا : تو پھر ابھی جلدی ہی (موت آجا ئے اور دعا کی) اے میرے پروردگار!مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر کے پھینکنے کے فا صلےپرموت دے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : االلہ کی قسم! گر میں اس جگہ کے پاس ہو تا تو میں تم کو راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے پاس ان کی قبر دکھا تا ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1339 ´ملک الموت کا (انسانی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس آنا ` «... أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ ,فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ ...» ”۔۔۔ ملک الموت (آدمی کی شکل میں) موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے۔ وہ جب آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے (نہ پہچان کر) انہیں ایک زور کا طمانچہ مارا اور ان کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ واپس اپنے رب کے حضور میں پہنچے اور عرض کیا کہ یا اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔۔۔“ تخریج الحدیث: یہ روایت صحیح بخاری میں دو مقامات پر ہے [1339، 3407] امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ مسلم النیسابوری [صحيح مسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6148، 6149] النسائي [سنن النسائي 4؍118، 119 ح2091] ابن حبان [صحيح ابن حبان، الاحسان 8؍38 ح6223، پرانا نسخه: ح6190] ابن ابي عاصم [السنة: 599] البيهقي فى الاسماء والصفات [ص492] البغوي فى شرح السنة [265/5، 266 ح 451 او قال: هذا حدهث متفق على صحته] الطبري فى التاريخ [434/1 دوسرا نسخه 505/1] الحاكم فى المستدرك [578/2 ح 4107 و قال: هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه] وابوعوانه فى مسنده [اتحاف المهرة 15؍104] امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے: أحمد بن حنبل [المسند 2؍269، 315، 533] عبدالرزاق فى المصنف [11؍274، 375 ح20530، 20531] همام بن منبه [الصحيفة: 60] اس حدیث کو سیدنا الامام ابوہریرہ رضى اللہ عنہ سے درج ذیل تابعین نے بیان کیا ہے: ① همام بن منبه [البخاري: 3407 مختصراً، مسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6149] ② طاؤس [البخاري: 1339، 3407 ومسلم: 2372 وترقيم دارالسلام: 6148] ③ عمار بن ابي عمار [أحمد 2؍533 ح10917 وسنده صحيح وصححه الحاكم على شرط مسلم 2؍578] اس روايت كي دوسری سند کے لئے دیکھئے: مسند أحمد [2؍351] ↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے، اسے بخاری، مسلم، ابن حبان، حاکم اور بغوی نے صحیح قرار دیا ہے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے پاس ملک الموت ایسی انسانی شکل میں آئے تھے جسے موسیٰ علیہ السلام نہیں پہچانتے تھے۔ ◈ حافظ ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وكان موسيٰ غيورًا، فرأي فى داره رجلاً لم يعرفه، فشال يده فلطمه، فأتت لطمته على فقءِ عينه التى فى الصورة التى يتصور بها، لا الصورة التى خلقه الله عليها» ”اور موسیٰ (علیہ السلام) غیور تھے۔ پس انہوں نے اپنے گھر میں ایسا آدمی دیکھا جسے وہ پہچان نہ سکے تو ہاتھ بڑھا کر مکا مار دیا۔ یہ مکا اس (فرشتے) کی (انسانی صورت والی) اس آنکھ پر لگا جو اس نے اختیار کی تھی۔ جس (اصلی) صورت پر اللہ نے اسے پیدا کیا، اس پر یہ مکا نہیں لگا۔ إلخ“ [الاحسان، نسخه محققه 14؍115] ◈ امام بغوی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کی ہے جس سے حافظ ابن حبان کی تائید ہوتی ہے۔ [ديكهئے شرح السنة 5؍266۔ 268] ◈ اور فرمایا کہ: ”یہ مفہوم ابوسلیمان الخطابی نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے تاکہ ان بدعتی اور ملحد لوگوں پر رد ہو جو اس حدیث اور اس جیسی دوسری احادیث پر طعن کرتے ہیں، اللہ ان (گمراہوں) کو ہلاک کرے اور مسلمانوں کو ان کے شر سے بچائے۔“ [شرح السنة 5؍268] ↰ مختصر یہ کہ موسیٰ علیہ السلام کو یہ پتا نہیں تھا کہ یہ فرشتہ ہے اور ان کی روح قبض کرنے کے لئے آیا ہے، لہٰذا انہوں نے اسے غیر آدمی سمجھ کر مارا۔ جب انہیں معلوم ہو گیا کہ یہ فرشتہ ہے اور روح قبض کرنا چاہتا ہے تو لبیک کہا اور سر تسلیم خم کیا۔ پس یہ حدیث «وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللَّـهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا وَاللَّـهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ» [63-المنافقون:11] ”اللہ تعالیٰ ہرگز تاخیر نہیں کرتا جب کسی کی اجل آجائے۔“ کے خلاف نہیں ہے۔ «والحمدلله» ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 12