You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ مُبَشِّرٍ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عِنْدَ حَفْصَةَ: «لَا يَدْخُلُ النَّارَ، إِنْ شَاءَ اللهُ، مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ أَحَدٌ، الَّذِينَ بَايَعُوا تَحْتَهَا» قَالَتْ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللهِ فَانْتَهَرَهَا، فَقَالَتْ حَفْصَةُ: {وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا} [مريم: 71] فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا} [مريم: 72]
Umm Mubashshir reported that she heard Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying in presence of Hafsa: God willing, the people of the Tree would never enter the fire of Hell one amongst those who owed allegiance under that. She said: Allah's Messenger, why not? He scolded her. Hafsa said: And there is none amongst you but shall have to pass over that (narrow Bridge). Thereupon Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Allah, the Exalted and Glorious, has said: We would rescue those persons who are God-conscious and we would leave the tyrants to their fate there (xix. 72).
ابو زبیر نے خبر دی کہا: انھوں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،کہہ رہے تھے۔مجھےام مبشر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں یہ فرما تے ہو ئے سنا،ان شاء اللہ اصحاب شجرہ(درخت والوں) میں سے کو ئی ایک بھی جس نے اس کے نیچے بیعت کی تھی جہنم میں داخل نہ ہو گا ۔وہ(حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا )کہنے لگیں ۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہیں !(داخل تو ہوں گے ۔)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جھڑک دیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت پڑھی : تم میں سے کو ئی نہیں مگر اس پر وارد ہو نے والاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :(اس کے بعد ) اللہ تعا لیٰ نے یہ (بھی) فرمایا ہے۔پھر ہم تقویٰ اختیار کرنے والوں کو (جہنم میں گرنے سے) بچا لیں گے اور ظالموں کو اسی میں گھٹنوں کے بل پڑا رہنے دیں گے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4281 ´حشر کا بیان۔` ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے امید ہے جو لوگ بدر و حدیبیہ کی جنگوں میں شریک تھے، ان میں سے کوئی جہنم میں نہ جائے گا، «إ ن شاء اللہ» اگر اللہ نے چاہا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں ہے: «وإن منكم إلا واردها كان على ربك حتما مقضيا» ”تم میں سے ہر ایک کو اس میں وارد ہونا ہے، یہ تیرے رب کا حتمی فیصلہ ہے“ (سورة مريم: 71)؟، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہیں سنا: «ثم ننجي الذين اتقوا ونذر الظالمين فيها جثيا» ”پھر ہم پرہیزگاروں کو ن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4281] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) غزوہ بدراسلام اور کفر کا پہلا معرکہ تھا۔ جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اس جنگ میں شریک تھے وہ دوسرے صحابہ سے افضل ہیں۔ ان سب کے لئے جنت کی خوش خبری ہے۔ مشہور قول کے مطابق ان صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔ (2) 6 ہجری میں نبی کریمﷺ نے عمرے کا ارادہ فرمایا۔ چودہ سو صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین آپ ﷺ کی معیت میں مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے۔ حدیبیہ کے مقام پرکافروں نے آپ کو روک دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا نمائندہ بنا کر مکہ بھیجا تاکہ روسائے قریش سے بات چیت کرکے انھیں رکاوٹ ختم کرنے پر آمادہ کریں۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی واپسی میں توقع سے زیادہ تاخیر ہوئی تو افواہ پھیل گئی کہ انھیں شہید کردیا گیا ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے حضرت عثمان کے خون کا بدلہ لینے کےلئے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے بعیت لی جو بعیت رضوان کہلاتی ہے۔ یہ بعیت کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی قطعی جنتی ہیں۔ (3) جہنم پر سے ہر ایک کو گزرنا ہے۔ مخلص اور نیک مومن اس سے پار ہوجایئں گے گناہ گار مومن گر جایئں گے۔ لیکن انبیاء اولیاء شہدا اور حفاظ قرآن وغیرہ کی شفاعت سے درجہ بدرجہ نجات پاکر جنت میں چلے جایئں گے۔ (4) آیت مبارکہ میں ظالموں سے مراد صریح کافر اوراعتقادی منافق ہیں جو ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ (5) قرآن مجید اور صحیح احادیث میں تعارض نہیں۔ جہاں بظاہر تعارض معلوم ہوتا ہے وہاں علمائے کرام دونوں نصوص کی اس انداز سے وضاحت فرما دیتے ہیں کہ تعارض نہیں رہتا۔ نبی کریمﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔ (6) قرآن یا حدیث کے سمجھنے میں کوئی اشکال ہو تو کسی عالم سے پوچھ لینا چاہیے اور عالم کو چاہیے کہ وضاحت کردے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4281