You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَقَاطَعُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا»
Anas reported Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Nurse no grudge, nurse no aversion and do not sever ties of kinship and live like fellow-brothers as servants of Allah.
ابوداؤد نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو اور اللہ کے بندے (ایک دوسرے کے) بھائی بن کر رہو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 602 ´نیکی کے کاموں میں رشک اور نیکی میں مسابقت جائز ہے` «. . .قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تباغضوا ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال . . .» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور آپس میں حسد نہ کرو اور ایک دوسرے کی طرف (ناراضی سے) پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ بائیکاٹ کرے۔“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 602] تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييي 907/2 ح 748 ك 47 ب 4 ح 14، التمهيد 115/6، الاستذكار: 1680، أخرجه البخاري 6076، ومسلم 2559، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ مسلمانوں کا ایک دوسرے سے بغض رکھنا، حسد اور بائیکاٹ کرنا حرام ہے لیکن دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ کسی شرعی عذر کی وجہ سے بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔ کفار، مشرکین، اہل بدعت و ضلالت اور منکرین دین اسلم سے نفرت و بغض رکھنا اور بائیکاٹ کرنا واجب ہے جیسا کہ دیگر دلائل سے ثابت ہے بلکہ بعض اوقات گناہگار مسلمانوں سے بھی بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔ ➋ نیکی کے کاموں میں رشک اور نیکی میں مسابقت جائز ہے۔ ➌ تین صحابہ کرام غزوہ تبوک سے بغیر شرعی عذر کے پیچھے رہ گئے تو ان سے پچاس دن تک بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ دیکھئے: [سورة التوبه: 118، صحيح بخاري 4418، صحيح مسلم 2769] ➍ منکرین تقدیر (اہل بدعت) کے بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں ان سے بری ہوں اور وہ مجھ سے بری ہیں۔ [صحيح مسلم: 8 ترقيم دارالسلام: 93] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک بدعتی کے سلام کا جواب نہیں دیا تھا۔ دیکھئے: [سنن الترمذي 2152 وسنده حسن سقال الترمذي: ”هٰذا حديث حسن صحيح“] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 4