You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ وَهُوَ ابْنُ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ»
Abdullah b. 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: It is not permissible for a Muslim to have estranged relations with his brother beyond three days.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے حلال نہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تعلق ترک کرے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 469 ´مسلمان کا مسلمان سے تین دن رات سے زیادہ بائیکاٹ کرنا حرام ہے` «. . . عن ابى ايوب الانصاري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث ليال، يلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذى يبدا بالسلام . . .» ”. . . سیدنا ابوایوب الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ تین راتوں سے زیادہ اپنے بھائی سے بائیکاٹ کرے (ایسا نہ ہو کہ) جب ان کی ملاقات ہو تو ایک بھائی دوسرے سے منہ پھیر لے اور دوسرا اس سے منہ پھیر لے۔ ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو دوسرے کو پہلے سلام کرے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 469] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6077، ومسلم 2560، من حديث مالك به] تفقه ➊ مسلمان کا بغیر کسی شرعی عذر کے دوسرے مسلمان سے تین دن رات سے زیادہ ہجر (بائیکاٹ کرنا) حرام ہے۔ نیز دیکھئے: [ح4، 443] ➋ مسلمان کا اپنے صحیح العقیدہ مسلمان بھائی کو سلام کہنے میں پہل کرنا بہت نیکی کا کام ہے۔ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِاللهِ مَنْ بَدَأَهُمْ بِالسَّلَامِ» ”لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کے قریب وہ شخص ہے جو (انہیں) سلام کہنے میں ابتدا (پہل) کرے۔“ [سنن ابي داؤد: 5197 وسنده صحيح وحسنه ابن الملقن فى تحفة المحتاج: 1624] ➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہر ہفتے میں پیر اور جمعرات کے دن دو دفعہ لوگوں کے اعمال (اللہ کے سامنے) پیش کئے جاتے ہیں پھر ہر مومن کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے اس بندے کے جو اپنے بھائی سے بغض رکھتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان دونوں کو اس وقت تک چھوڑ دو جب تک یہ صلح نہ کر لیں۔ [الموطأ رواية يحييٰ 2/909 ح1752، وسنده صحيح] یہ روایت صحیح مسلم [2565] میں مرفوعاً یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام مبارک سے موجود ہے، لہٰذا یہ حدیث مرفوعاً اور موقوفاً دونوں طرح صحیح ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 79