You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّهُ قَالَ أَدْرَكْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ قَالَ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزِ وَالْكَيْسِ أَوْ الْكَيْسِ وَالْعَجْزِ
Tawus reported: I found some Companions of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Everything is by measure. And he further said: I heard Abdullah b. 'Umar as saying: There is a neasure for everything-even for incapacity and-capability.
عمرو بن مسلم نے طاوس سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد صحابہ کو پایا وہ سب کے سب یہ کہتے تھے کہ ہر چیز (اللہ کی مقرر کردہ) مقدار سے ہے اور میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز (اللہ کی مقرر کردہ) مقدار سے ہے یہاں تک کہ (کسی کام کو) نہ کر سکنا اور کر سکنا بھی، یا کہا: (کسی کام کو) کر سکنا اور نہ کر سکنا (بھی اسی مقدار سے ہے۔)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 5 ´تقدیر کا بیان` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل شيء بقدر حتى العجز والكيس . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شے تقدیر سے ہے حتیٰ کہ عاجزی اور عقل مندی بھی تقدیر سے ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 5] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2655، من حديث ما لك به ● و من رواية يحيى بن يحيي وجاء فى الأصل: عمر بن مسلم] تفقہ: ➊ تقدیر برحق ہے۔ ➋ ہر چیز اپنے وجود سے پہلے اپنے خالق اللہ تعالی کے علم و مشیت میں ہے۔ ➌ ہر مخلوق کو وہی چیز حاصل ہوتی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے۔ ➍ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی بھی تقدیر کا منکر نہیں تھا۔ ➎ عاجزی سے مراد دنیاوی عاجز ی یا بقول بعض: نافرمانی ہے اور دانائی سے مراد دنیاوی دانائی یا اللہ و رسول کی اطاعت ہے۔ واللہ أعلم۔ ➏ سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «العجز والكيس بقدر» عاجزی اور دانائی تقدیر سے ہے۔ [كتاب القدر امام جعفر بن حمد الفريابي:304 سنده صحيح] ➐ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ تقدیر کے منکر کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئے اور نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے۔ دیکھئے [كتاب السنة للخلال: 948 وسنده صحيح] ➑ مولانامحمد یحییٰ گوندلوی حفظہ الله فرماتے ہیں: ”تقدیر پر ایمان لانا فرض عین ہے، اس کا منکر بدعتی بلکہ بعض صورتوں میں دائرہ اسلام سے بھی خارج ہو جاتا ہے کیونکہ شریعت نے تقدیر پر ایمان کو فرض قرار دیا ہے۔ تو اس کے انکار کا مطلب شریعت کے اس پہلو کا انکار ہے۔ معنی قدر: تقدیرکا معنی کسی چیز کی حد بندی ہے، شرعی اصطلاح میں اس کا یہ معنی ہے کہ اللہ تعالی نے ہر چیز کو اس کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی ام الکتاب لوح محفوظ میں لکھ دیا تھا۔ اس کا علم چیز کے وجود میں آنے سے پہلے کا ہے، کوئی چیز بھی اپنے وجود میں آنے سے پہلے اور بعد اس کے علم سے باہر نہیں، اس نے ہی پوری کائنات میں ہر ایک امر کو اس کے حدود و اصول میں وضع کیا ہے، کوئی ایسا نہیں جس کو اللہ تعالی نے اس کے خالق اور پیدائش سے پہلے ضبط اور لکھ دیا ہو۔“ [عقيده اهلحديث ص323] ➒ مسلۂ تقدیر مفصیل تحقیق کے لئے دیکھئے ”شرح حدیث جبریل“ [ص 15، 96] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 187