You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا يَزَالُ يُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِلْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الِاسْتِعْجَالُ قَالَ يَقُولُ قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يَسْتَجِيبُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِكَ وَيَدَعُ الدُّعَاءَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The supplication of the servant is granted in case he does not supplicate for sin or for severing the ties of blood, or he does not become impatient. It was said: Allah's Messenger, what does: If he does not grow impatient imply? He said: That he should say like this: I supplicated and I supplicated but I did not find it being responded. and theu he becomes frustrated and abandons supplication.
ابوادریس خولانی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جب تک کوئی بندہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے اور قبولیت کے معاملے میں جلد بازی نہ کرے، اس کی دعا قبول ہوتی رہتی ہے۔ عرض کی گئی: اللہ کے رسول! جلد بازی کرنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کہے: میں نے دعا کی اور میں نے دعا کی اور مجھے نظر نہیں آتا کہ وہ میرے حق میں قبول کرے گا، پھر اس مرحلے میں (مایوس ہو کر) تھک جائے اور دعا کرنا چھوڑ دے۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 448 ´صرف اللہ ہی سے دعا مانگی جائے ` «. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يستجاب لاحدكم ما لم يعجل فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک جلد بازی نہ کرے، یعنی یہ نہ کہے کہ میں نے دعا کی ہے لیکن قبول نہیں ہوئی . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 448] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6340، ومسلم 2735، من حديث مالك به] تفقه ① اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن عبدالبر فرماتے ہیں: اس حدیث میں دلیل ہے کہ آیت «اُدعُوْني استجب لكم» مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا، اپنے عموم پر نہیں ہے، اس کی تخصیص کی گئی ہے۔“ [التمهيد 296/10] حافظ ابن عبدالبر نے سورۃ الانعام کی آیت [41] «فَيَكْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ إِلَيْهِ إِنْ شَاءَ» ”پس تم (مصیبتیں ٹالنے کے لئے) جو دعائیں کرتے ہو تو وہ (اللہ) اگر چاہے تو مصیبتیں دور کر دیتا ہے“ بھی بطور دلیل پیش کی ہے۔ ② دعا مانگنے کے بہت سے ارکان و آداب ہیں مثلاً: ➊ صرف اللہ ہی سے دعا مانگی جائے۔ ➋ غیر اللہ سے دعا نہ مانگی جائے۔ ➌ دل میں دعا کی مقبولیت کا یقین ہو۔ ➍ دعا مانگتے وقت دل و دماغ غافل نہ ہوں بلکہ آدمی پوری طرح اپنے رب کی طرف متوجہ ہو۔ ➎ کتاب و سنت کی مکمل اتباع ہو اور ہر قسم کی بدعت سے کلی اجتناب ہو۔ وغیرہ ③ نیز دیکھئے: [ح 336] ④ مشہور تابعی امام زید بن اسلم رحمہ الله فرماتے تھے، جو شخص بھی دعا کرتا ہے تو اس کی تین حالتیں ہوتی ہیں: ➊ یا تو اس کی دعا (فوراً) قبول ہو جاتی ہے۔ ➋ یا مؤخر (لیٹ) کر دی جاتی ہے۔ ➌ یا اس (کے گناہوں) کا کفارہ بن جاتی ہے۔ [الموطأ رواية يحييٰ 1/217 ح505 وسنده صحيح] ⑤ مشہور تابعی امام سعید بن المسیب رحمہ الله فرمایا کرتے تھے کہ (مرنے والا) آدمی اپنے (مرنے کے) بعد اپنی اولاد کی دعا کی وجہ سے آسمانوں کی بلندیوں جتنا اٹھایا جاتا ہے یعنی اس کے درجے بہت بلند ہوتے ہیں۔ [المؤطآ رواية يحيٰ 217/1 ح 507 و سنده صحيح] ⑥ اللہ کی رحمت سے کبھی ناامید نہیں ہونا چاہئے۔ ⑦ یہ شکوہ نہیں کرنا چاہئیے کہ میں نے بہت دعا کی لیکن قبول نہیں ہوئی۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 74