You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرَةً لَا يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ هِيَ النَّخْلَةُ قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ قَالَ لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَ هِيَ النَّخْلَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا
Abdullah b. Umar reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: There is a tree amongst trees, the leaves of which do not wither and that is like a Muslim; tell me which that (tree) can be? The people began to think of the trees of the forest. Abdullah said: I thought that it could be the date-palm tree, but I felt hesitant (to say that). They (the Companions) then said: Allah's Messenger, (kindly) tell us which that can be? Thereupon he said: It is the date-palm tree. I made a mention of that to 'Umar, whereupon he said: Had you said that it meant the date-palin tree, this statement of yours (would have been dearer to me) than such and such things.
عبداللہ بن دینار نے کہا کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ درخت مسلمان کی طرح ہے۔لہذا مجھے بتاؤ کہ وہ کون سادرخت ہے؟تو لوگوں کا دھیان جنگل کے مختلف درختوں کی طرف کیا۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔لیکن میں جھجک گیا پھر وہ(لوگ) کہنے لگے:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آ پ بتائیے کہ وہ کون سا(درخت) ہے؟ کہا:تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ وہ کھجور کا درخت ہے۔(عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:تو میں نے یہ(بات اپنے والد) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبتائی تو انھوں نے کہا:اگر تم نے کہہ دیا ہوتا کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو میرے نزدیک یہ(جواب) فلاں فلاں(سرخ اونٹوں)سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 630 ´سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما صاحب علم تھے` «. . . 298- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن من الشجر شجرة لا يسقط ورقها، وهى مثل الرجل المسلم، فحدثوني ما هي؟“ فوقع الناس فى شجر البوادي، ووقع فى نفسي أنها النخلة، فاستحييت. فقالوا: حدثنا يا رسول الله ما هي؟ فقال: ”هي النخلة.“ قال عبد الله بن عمر: فحدثت بالذي وقع فى نفسي من ذلك عمر بن الخطاب، فقال عمر: لأن تكون قلتها أحب إلى من كذا وكذا. كمل حديثه عن عبد الله بن عمر، وتقدم حديثه ”لا ينظر الله“ فى باب زيد وحدث ”في صلاة الليل“ فى باب نافع. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درختوں میں سے ایک ایسا درخت ہے جس کے پتے (سارا سال) نہیں گرتے اور اس کی مثال مسلمان آدمی کی طرح ہے، مجھے بتاؤ کہ یہ کون سا درخت ہے؟“ تو لوگ جنگل کے درختوں کے بارے میں سوچنے لگے اور میرے دل میں آیا کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں حیا کی وجہ سے نہ بولا: پھر لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں بتائیے کہ یہ کون سا درخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کھجور کا درخت ہے۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر میں نے (اپنے والد) عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے وہ بات کہی جو میرے دل میں آئی تھی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم یہ بات (اس وقت) کہہ دیتے تو میرے نزدیک فلاں فلاں چیز سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتی۔ عبداللہ بن دینار کی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کردہ حدیثیں مکمل ہو گئیں اور ایک حدیث زید (بن اسلم) کے باب [ ح ۱۶۵] میں گزر چکی ہے اور دوسری نافع کے باب [ ح ۲۰۲] میں گزر چکی ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 630] تخریج الحدیث: [وأخرجه الجوهري486، من حديث مالك به ورواه البخاري 131، من حديث مالك، ومسلم 2811، من حديث عبدالله بن دينار به] تفقه: ➊ یہ روایت محمد بن الحسن الشیبانی کی طرف منسوب [الموطأ ص399، 400 ح964] میں بھی امام مالک کی سند سے موجود ہے۔ ➋ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بہت بڑے عالم تھے۔ ➌ علم کی باتیں پوچھنے اور بتانے سے شرم نہیں کرنی چاہئے۔ ➍ کھجور کا درخت برکت والا درخت ہے۔ ➎ بعض اوقات پہیلی نما سوال کرکے شاگردوں کے علم کا امتحان لیا جاسکتا ہے۔ ➏ علم سمجھنے کے لئے پوری کوشش کے ساتھ ہر وقت مصروف رہنا چاہئے۔ ➐ اگر شریعت کی مخالفت نہ ہو رہی ہو تو ہر وقت بڑوں کا احترام ضروری ہے۔ ➑ کسی چیز کے ساتھ مشابہت کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں چیزیں ہر صفت میں ایک جیسی ہوں۔ ➒ صحیح سچے مسلمان کا کتاب وسنت کے مطابق ہر کام خیر ہی خیر ہوتا ہے۔ ➓ مزید فوائد کے لئے دیکھئے [فتح الباري 1/145 147 ح61] موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 298