You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ يُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as say- ing: When any one of you dies, he is shown his seat (in the Hereafter) morning and evening; if he is amongst the inmates of Paradise (he is shown the seat) from amongst the inmates of Paradise and if he is one from amongst the denizens of Hell (he is shown the seat) from amongst the denizens of Hell, and it would be said to him: That is your seat until Allah raises you on the Day of Resurrection (and sends you to your proper seat).
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو ہر صبح و شام اس کا اصل ٹھکانا اس کے سامنے لایا جاتاہے۔اگر وہ جنت والوں میں سے ہے تو اہل جنت سے اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں سے (اس کا ٹھکانا اسے دکھایاجاتاہےاور اس سے) کہاجاتاہے ۔تمھاراٹھکانا ہے۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تجھے زندہ کر کے اس (ٹھکانے)تک لے جائے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 225 ´عذاب قبر حق ہے` «. . . 207- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن أحدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي، إن كان من أهل الجنة فمن أهل الجنة، وإن كان من أهل النار فمن أهل النار، يقال له: هذا مقعدك حتى يبعثك الله إليه يوم القيامة.“ . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو اسے صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے، اگر وہ جنتیوں میں سے تھا تو اسے جنت کا ٹھکانا اور اگر وہ جہنمیوں میں سے تھا تو اسے جہنم کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے اور اسے کہا جاتا ہے: جب اللہ قیامت کے دن تجھے دوبارہ اٹھائے گا تو یہ تیرا ٹھکانا ہو گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 225] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1379، ومسلم 2866، دارلسلام 7211 من حديث مالك به] تفقه: ① عذاب قبر اور ثوابِ قبر برحق ہے۔ ② دونوں ٹھکانے دکھائے جانے میں مومن کے لئے رحمت ونعمت اور کافر و منافق اور گناہگار کے لئے عذاب ہے۔ ③ جسم اگر فنا بھی ہو جائے لیکن روح فنا نہیں ہوتی۔ ④ اس حدیث میں دلیل ہے کہ جنت اور جہنم دونوں (پیدا شدہ) مخلوق ہیں جیسا کہ اہل سنت کا قول ہے۔ [التمهيد 14/105] جو اہل بدعت کہتے ہیں کہ ابھی جنت اور جہنم دونوں پیدا نہیں ہوئیں اور قیامت کے موقع پر پیدا کی جائیں گی، یہ قول غلط اور باطل ہے۔ ⑤ موت کے بعد برزخی زندگی اور قیامت کے دن دوبارہ زندہ کیا جانا برحق ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 207