You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ قَالَ وَأَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَلَمْ أَشْهَدْهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ قَالَ كَذَا كَانَ يَقُولُ الْجُرَيْرِيُّ فَقَالَ مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ
Abu Sa'id al-Khudri reported: I did not hear this hadith from Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) directly but it was Zaid b. Thabit who narrated it from him. As Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was going along with us towards the dwellings of Bani an-Najjar, riding upon his pony, it shied and he was about to fall. He found four, five or six graves there. He said: Who amongst you knows about those lying in the graves? A person said: It is I. Thereupon he (the Holy Prophet) said: In what state did they die? He said: They died as polytheists. He said: These people are passing through the ordeal in the graves. If it were not the reason that you would stop burying (your dead) in the graves on listening to the torment in the grave which I am listening to, I would have certainly made you hear that. Then turning his face towards us, he said: Seek refuge with Allah from the torment of Hell. They said: We seek refuge with Allah from the torment of Hell. He said: Seek refuge with Allah from the torment of the grave. They said: We seek refuge with Allah from the torment of the grave. He said: Seek refuge with Allah from turmoil, its visible and invisible (aspects), and they said: We seek refuge with Allah from turmoil and its visible and invisible aspects and he said: Seek refuge with Allah from the turmoil of the Dajjal, and they said We seek refuge with Allah from the turmoil of the Dajjal.
ابن علیہ نے کہا: ہمیں سعید جریری نے ابو نضرہ سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، (ابو نضرہ نے) کہا: حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو حاضر ہوکر نہیں سنی ،بلکہ مجھےحضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی، انھوں نے کہا: ایک دفعہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونجار کے ایک باغ میں اپنے خچر پر سوار تھے،ہم آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ بدک گیا وہ آپ کو گرانے لگا تھا (دیکھا تو) وہاں چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں (ابن علیہ نے) کہا: جریری اسی طرح کہا کرتے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ان قبروں والوں کو کو ن جانتاہے؟ایک آدمی نے کہا: میں،آپ نے فرمایا :یہ لو گ کب مرے تھے؟اس نے کہا :شرک (کے عالم) میں مرے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یہ لو گ اپنی قبروں میں مبتلائے عذاب ہیں اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ تم (اپنے مردوں کو) دفن نہ کرو گےتو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے جس عذاب (کی آوازوں)کومیں سن رہا ہوں وہ تمھیں بھی سنادے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ انور پھیرا اور فرمایا :آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔سب نے کہا ہم آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو ۔سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تمام) فتنوں سے جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ مانگو ۔سب نے کہا: ہم فتنوں سے جو ظاہر ہیں اور پوشیدہ ہیں اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔سب نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 129 ´عذاب قبر کا اثبات` «. . . عَن زيد بن ثَابت قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرُ سِتَّةٍ أَو خَمْسَة أَو أَرْبَعَة قَالَ كَذَا كَانَ يَقُول الْجريرِي فَقَالَ: «من يعرف أَصْحَاب هَذِه الأقبر فَقَالَ رجل أَنا قَالَ فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ قَالَ مَاتُوا فِي الْإِشْرَاك فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَاب النَّار فَقَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّه من عَذَاب الْقَبْر قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ قَالَ تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ . . .» ”. . . سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کہ بنی نجار کے باغ میں اپنے خچر پر سوار ہو کر تشریف لے جارہے تھے اور ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ خچر بگڑ گئی اور ایسی بدکی، قریب تھا کہ آپ کو گرا د ے ناگہاں اس جگہ پانچ یا چھ قبریں معلوم ہوئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ ان قبر والوں کو تم میں سے کوئی پہچانتا ہے؟ ایک شخص نے جواب دیا: جی ہاں حضرت میں جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ لوگ کس حال میں مرے تھے؟“ یعنی شرک کی حالت میں مرے تھے یا ایمان کی حالت میں مرے تھے۔ اس نے کہا: شرک کی حالت میں مرے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یہ امت اپنے قبروں میں آزمائی جاتی ہے اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ تم مردوں کو قبروں میں دفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ جو عذاب قبر میں سن رہا ہوں وہ تم کو بھی سنا دے“ (اور اگر اس عذاب کو تم سن لو تو مردوں کو قبروں میں دفن کرنا ہی چھوڑ دو گے اس لیے میں تمہارے سنانے کے لیے دعا نہیں کرتا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تم لوگ آگ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو یعنی اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ تم کو دوزخ کے عذاب سے بچائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرو قبر کے عذاب سے“، لوگوں نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں قبر کے عذاب سے یعنی اللہ تعالیٰ ہم کو قبر کے عذاب سے بچائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے پناہ مانگو ظاہری اور باطنی فتتوں سے“، لوگوں نے کہا: ہم اللہ سے پناہ چاہتے ہیں ظاہری اور باطنی فتنوں سے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرو“، لوگوں نے کہا: ہم اللہ سے پناہ طلب کرتے ہیں دجال کے فتنہ سے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 129] تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 7213] فقہ الحدیث: ➊ عذاب قبر اسی زمین پر ہوتا ہے جسے قبر کے قریب والے زمین والے جانور سنتے ہیں۔ ➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عالم الغیب نہیں ہیں بلکہ یہ صرف اللہ ہی کی صفت خاصہ ہے۔ ➌ اگر عام لوگوں کو عذاب قبر کا نظارہ ہو جائے تو میت کو دفن کرنے سے جاہل مارے خوف کے دور بھاگیں گے اور اہل علم بھی عام لوگوں کے مردوں سے دور رہیں گے۔ ➍ عذاب قبر ایمان بالغیب میں سے ہے۔ ➎ قبر سے مراد زمینی گڑھا ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 129