You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ إِذَا خَرَجَتْ رُوحُ الْمُؤْمِنِ تَلَقَّاهَا مَلَكَانِ يُصْعِدَانِهَا قَالَ حَمَّادٌ فَذَكَرَ مِنْ طِيبِ رِيحِهَا وَذَكَرَ الْمِسْكَ قَالَ وَيَقُولُ أَهْلُ السَّمَاءِ رُوحٌ طَيِّبَةٌ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ الْأَرْضِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكِ وَعَلَى جَسَدٍ كُنْتِ تَعْمُرِينَهُ فَيُنْطَلَقُ بِهِ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يَقُولُ انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الْأَجَلِ قَالَ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا خَرَجَتْ رُوحُهُ قَالَ حَمَّادٌ وَذَكَرَ مِنْ نَتْنِهَا وَذَكَرَ لَعْنًا وَيَقُولُ أَهْلُ السَّمَاءِ رُوحٌ خَبِيثَةٌ جَاءَتْ مِنْ قِبَلِ الْأَرْضِ قَالَ فَيُقَالُ انْطَلِقُوا بِهِ إِلَى آخِرِ الْأَجَلِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَيْطَةً كَانَتْ عَلَيْهِ عَلَى أَنْفِهِ هَكَذَا
Abu Huraira reported: When the soul of a believer would go out (of his body) it would be received bv two angels who would take it to the sky. Hammad (one of the narrators in the chain of transmitters) mentioned the swetness of its odour, (and further said) that the dwellers of the sky say: Here comes the pious soul from the side of the earth Let there be blessings of Allah upon the body in which it resides. And it is carried (by the angels) to its Lord, the Exalted and Glorious. He would say: Take it to its destined end. And if he is a nonbeliever and as it (the soul) leaves the body-Hammad made a mention of its foul smell and of its being cursed-the dwellers of the sky say: There comes a dirty soul from the side of the earth, and it would be said: Take it to its destined end. Abu Huraira reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) put a thin cloth which was with him upon his nose while making a mention (of the foul smell) of the soul of a non-believer.
مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: ہمیں بدیل نے عبد اللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا: جب مومن کی روح نکل جاتی ہے تو وہ فرشتے اس (روح) کو لیتے ہیں اور اسے اوپر کی طرف لے جاتے ہیں ۔حماد نے کہا: انھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر کیا اور کستوری کی بات کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آسمان والے کہتے ہیں ۔یہ ایک پاکیزہ روح ہے زمین والوں کی طرف سے آئی ہے(اے روح مومن!)تجھ پر اور اس جسم پر جسے تونے آباد کیے رکھا اللہ کی رحمت ہو۔ چنانچہ اسے اس کے رب عزوجل کے پاس لے جایا جاتا ہے پھر وہ فرماتا ہے ۔اسے مقررشدہ آخری مدت تک کے لیے (عالی شان ٹھکانے پر) لے جاؤ۔فرمایا:اور کافرجب اس کی روح نکلتی ہے۔ حماد نے کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بدبو اور (اس پر کی جانے والی) لعنتوں کا ذکر کیا۔ اور آسمان والے کہتے ہیں ۔گندی روح ہے زمین کی طرف سے آئی ہے فرمایا: تو کہاجاتا ہے اسے مقرر شدہ آخری مدت تک کے لیے (برےٹھکانے) پر لے جاؤ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر جو آپ کے جسم مبارک پر تھی اس طرح موڑ کر اپنی ناک پر رکھی ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 139 ´قبر کے اندرونی مناظر` «. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْمَيِّتَ يَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ فَيَجْلِسُ الرَّجُلُ الصَّالح فِي قَبره غير فزع وَلَا مشعوف ثمَّ يُقَال لَهُ فِيمَ كُنْتَ فَيَقُولُ كُنْتُ فِي الْإِسْلَامِ فَيُقَالُ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ فَصَدَّقْنَاهُ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ رَأَيْتَ اللَّهَ فَيَقُولُ مَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَرَى اللَّهَ فَيُفْرَجُ لَهُ فُرْجَةً قِبَلَ النَّارِ فَيَنْظُرُ إِلَيْهَا يُحَطِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَا وَقَاكَ اللَّهُ ثمَّ يفرج لَهُ قِبَلَ الْجَنَّةِ فَيَنْظُرُ إِلَى زَهْرَتِهَا وَمَا فِيهَا فَيُقَال لَهُ هَذَا مَقْعَدك وَيُقَال لَهُ عَلَى الْيَقِينِ كُنْتَ وَعَلَيْهِ مِتَّ وَعَلَيْهِ تُبْعَثُ إِن شَاءَ الله وَيجْلس الرجل السوء فِي قَبره فَزعًا مشعوفا فَيُقَال لَهُ فِيمَ كُنْتَ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي فَيُقَالُ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ فَيَقُولُ سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ قولا فقلته فيفرج لَهُ قِبَلَ الْجَنَّةِ فَيَنْظُرُ إِلَى زَهْرَتِهَا وَمَا فِيهَا فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَا صَرَفَ اللَّهُ عَنْك ثمَّ يفرج لَهُ فُرْجَةً قِبَلَ النَّارِ فَيَنْظُرُ إِلَيْهَا يُحَطِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيُقَالُ لَهُ هَذَا مَقْعَدُكَ عَلَى الشَّك كنت وَعَلِيهِ مت وَعَلِيهِ تبْعَث إِن شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مردہ قبر میں پہنچ جاتا ہے تو اگر وہ مومن ہے تو قبر میں اطمینان کے ساتھ اٹھ بیٹھتا ہے نہ وہ خوف زدہ ہوتا ہے اور نہ کوئی گھبراہٹ ہوتی ہے۔ پھر اس سے دریافت کیا جاتا ہے تو کس دین میں تھا؟ تو وہ جواب دیتا ہے میں مذہب اسلام کا پابند تھا۔ پھر اس سے پوچھا جاتا ہے ان صاحب کے بارے میں تم کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتا ہے وہ محمد جو اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کے پاس سے ہمارے پاس کھلی کھلی دلیلیں لے کر آئے ہم نے ان کی تصدیق کی۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کیا تم نے اللہ کو دیکھا ہے؟ وہ کہتا ہے دنیا میں کوئی اللہ کو نہیں دیکھ سکتا۔ پھر اس کے بعد دوزخ کی طرف کھڑکی کھول دی جاتی ہے وہ اسے دیکھتا ہے کہ آگ کے بعض حصے بعض حصے کو توڑتے ہیں۔ یعنی آگ کے شعلوں کو اس طرح بڑھکتا ہوا دیکھتا ہے کہ ایک کی لپٹ دوسرے کو کھا رہی ہے۔ اس سے کہا جاتا ہے اس دوزخ کی آگ کو دیکھو اللہ تعالیٰ نے تم کو اس سے بچا لیا ہے (اب دوزخ میں تم نہیں داخل ہو گے)۔ پھر جنت کی طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے وہ جنت کی چیزوں اور اس کی تروتازگی و خوبصورتی و رونق کو دیکھتا ہے اس سے کہا جاتا ہے یہی تیرا ٹھکانہ ہے۔ اسی وجہ سے کہ تو یقینی ایمان پر تھا اور اسی پر مرا ہے اور اسی پر اگر اللہ نے چاہا تو اٹھایا جائے گا۔ اور برا آدمی قبر میں گھبرایا ہوا، پر یشان، خوف زدہ ہو کر اٹھ بیٹھتا ہے، اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین میں تھا؟ یعنی تیرا کیا دین تھا؟ وہ جواب دیتا ہے میں نہیں جانتا، پھر اس سے کہا جاتا ہے ان کے بارے میں تم کیا کہتے تھے جو تمہارے پاس بھیجے گئے تھے؟ وہ جواب دیتا ہے جو لوگوں کو کہتے ہوئے سنتا تھا وہی میں کہتا تھا۔ تو اس کے لیے جنت کی طرف کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے اور اس کی چیزوں اور اسی کی تروتازگی و خوبصورتی کو دیکھتا ہے۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے اس جنت کو دیکھو جس سے اللہ نے تم کو پھیر لیا ہے اب تم جنت میں نہیں داخل ہو سکتے۔ پھر اس کے لیے دوزخ کی طرف کھڑکی کھول دی جاتی ہے تو وہ جہنم کو دیکھتا ہے کہ اس سے بعض شعلے بعض کو کھائے جا رہے ہیں۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے یہی دوزخ تیرا ٹھکانا ہے تو دنیا میں شک ہی پر تھا اور اسی شک پر تو مرا ہے اور اللہ نے چاہا تو قیامت کے دن اسی شک پر اٹھایا جائے گا۔“ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 139] تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اسے محدث بوصیری نے بھی صحیح کہا ہے۔ فقہ الحدیث: ➊ قبر میں برزخی اعادۂ روح برحق ہے۔ ➋ دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو حالت بیداری میں نہیں دیکھ سکتا۔ ➌ تقلید جائز نہیں ہے۔ ➍ خبیث روح کے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے۔ ➎ عذاب قبر برحق ہے اس کے لئے جو عذاب کا مستحق ہے اور اہلِ ایمان کے لئے اللہ کے فضل و کرم سے ثواب قبر (قبر کی نعمتیں) برحق ہے۔ ➏ اللہ تعالیٰ ساتویں آسمان سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ہے۔ «كما يليق بجلاله و شانه» ➐ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واضح نشانیاں لے کر آئے ہیں۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 139