You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حُوسِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عُذِّبَ فَقُلْتُ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا فَقَالَ لَيْسَ ذَاكِ الْحِسَابُ إِنَّمَا ذَاكِ الْعَرْضُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عُذِّبَ
A'isha reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: He who is taken to account on the Day of Resurrection is in fact put to torment. I said: Has Allah, the Exalted and Glorious, not said this: 'He will be made subject to an easy reckoning (Ixxxiv. 8)? Thereupon he said: (What it implies) is not the actual reckoning, but only the presentation of one's deeds to Him. He who is thoroughly examined in reckoning is put to torment.
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے انھوں نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن جس سے حساب لیا گیا وہ عذاب میں مبتلا! ہو گیا۔میں نے عرض کی۔ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا:عنقریب اس سے آسان حساب لیا جا ئے گا ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وہ حساب نہیں وہ تو حساب کے لیے پیش ہونا ہے جس سے قیامت کے دن حساب کی پوچھ گچھ ہوئی اسے عذاب (میں ڈال)دیا جائے گا ۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 103 ´ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے` «. . . أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَا تَسْمَعُ شَيْئًا لَا تَعْرِفُهُ إِلَّا رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا جب کوئی ایسی باتیں سنتیں جس کو سمجھ نہ پاتیں تو دوبارہ اس کو معلوم کرتیں تاکہ سمجھ لیں . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 103] تشریح: یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شوق علم اور سمجھ داری کا ذکر ہے کہ جس مسئلہ میں انہیں الجھن ہوتی، اس کے بارے میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے تکلف دوبارہ دریافت کر لیا کرتی تھیں۔ اللہ کے یہاں پیشی تو سب کی ہو گی، مگر حساب فہمی جس کی شروع ہو گئی وہ ضرور گرفت میں آ جائے گا۔ حدیث سے ظاہر ہوا کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو شاگرد استاد سے دوبارہ سہ بارہ پوچھ لے، مگر کٹ حجتی کے لیے بار بار غلط سوالات کرنے سے ممانعت آئی ہے۔ صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 103