You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ عَارِمٌ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا وَاصِلٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ يَقُولُ لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
Jabir b. 'Abdullah al-Ansari reported: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say three days before his death: None of you should die but hoping only good from Allah, the Exalted and Glorious.
ابوزبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کسی پر بھی موت نہ آئے مگر اس حالت میں کہ وہ اللہ عزوجل کے متعلق اچھا گمان رکھتا ہو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4167 ´توکل اور یقین کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم میں سے کسی کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے نیک گمان (حسن ظن) رکھتا ہو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4167] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) انسان کو اللہ کی رحمت کی امید اور اس کی ناراضی کا خوف، دونوں کی ضرورت ہے۔ امید اسے نیکیوں کی رغبت دلاتی ہے اور خوف اسے گناہ سے باز رکھتا ہے۔ (2) زندگی میں امید پر خوف کا غلبہ رہنا چاہیے لیکن وفات کے وقت امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔ (3) اللہ سے حسن ظن کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یہ امید رکھے کہ اس کی توفیق سےزندگی میں جو نیک کام ہوئے ہیں اللہ تعالی انھیں قبول فرمائے گا اور کوتاہیوں سے درگزر فرمائے گا۔ (4) امید کا یہ مطلب نہیں کہ زندگی میں اللہ تعالی کی نافرمانی کی عادت ہو اور نیکیوں کی طرف رغبت نہ ہو۔ جب نصیحت کی جائے تو کہہ دے: اللہ بہت رحم کرنے والا ہے۔ یہ امید کا غلط تصور ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4167