You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى أَخِيهِ السِّلَاحَ فَهُمَا عَلَى جُرْفِ جَهَنَّمَ فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ دَخَلَاهَا جَمِيعًا
Abu Bakra reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: When two Muslims (confront each other) and the one amongst them attacks his brother with a weapon, both of them are at the brink of Hell-Fire. And when one of them kills his companion, both of them get into Hell-Fire.
ربعی بن حراش نے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب وہ مسلمانوں میں سے ایک نے اپنے بھائی پر اسلحہ کشی کی تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پر ہیں پھر جب ان میں سے ایک نے(موقع پاتے) دوسرے کو قتل کردیا تو دونوں اکٹھے جہنم میں داخل ہوں گے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 30 ´حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے وقت اس کا موقع محل بھی ضروری مدنظر رکھنا چاہئیے` «. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ . . .» ”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر بھڑ جائیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قاتل تو خیر (ضرور دوزخی ہونا چاہیے) مقتول کیوں؟ فرمایا ”وہ بھی اپنے ساتھی کو مار ڈالنے کی حرص رکھتا تھا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 30] تشریح: اس بات کا مقصد خوارج اور معتزلہ کی تردید ہے جو کبیرہ گناہ کے مرتکب کو کافر قرار دیتے ہیں۔ احنف بن قیس جنگ جمل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مددگاروں میں تھے۔ جب ابوبکرہ نے ان کو یہ حدیث سنائی تو وہ لوٹ گئے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابوبکرہ نے اس حدیث کو مطلق رکھا۔ حالانکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بلاوجہ شرعی دو مسلمان ناحق لڑیں اور حق پر لڑنے کی قرآن میں خود اجازت ہے۔ جیسا کہ آیت «فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى» [الحجرات: 9] سے ظاہر ہے اس لیے احنف اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور انہوں نے ابوبکرہ کی رائے پر عمل نہیں کیا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے وقت اس کا موقع محل بھی ضروری مدنظر رکھنا چاہئیے۔ صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 30