You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي مَعْنٍ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ كُنْتُ وَاقِفًا مَعَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَقَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ مُخْتَلِفَةً أَعْنَاقُهُمْ فِي طَلَبِ الدُّنْيَا قُلْتُ أَجَلْ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ فَإِذَا سَمِعَ بِهِ النَّاسُ سَارُوا إِلَيْهِ فَيَقُولُ مَنْ عِنْدَهُ لَئِنْ تَرَكْنَا النَّاسَ يَأْخُذُونَ مِنْهُ لَيُذْهَبَنَّ بِهِ كُلِّهِ قَالَ فَيَقْتَتِلُونَ عَلَيْهِ فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ قَالَ أَبُو كَامِلٍ فِي حَدِيثِهِ قَالَ وَقَفْتُ أَنَا وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فِي ظِلِّ أُجُمِ حَسَّانَ
`Abdullah b. Harith b. Naufal reported: I was standing along with Ubayy b. Ka`b and he said: The opinions of the people differ in regard to the achievement of worldly ends. I said: Yes, of course. Thereupon he said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The Euphrates would soon uncover a mountain of gold and when the people would bear of it they would flock towards it but the people who would possess that (treasure) (would say): If we allow these persons to take out of it they would take away the whole of it. So they would fight and ninety-nine out of one hundred would be killed. Abu Kamil in his narration said: I and Ubayy b. Ka`b stood under the shade of the battlement of Hassan.
ابو کامل فضیل بن حسین اور ابو معن رقاشی نے ہمیں حدیث بیان کی۔ الفاظ ابومعن کے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی ،انھوں نے کہا: مجھے میرے والد نے سلیمان بن یسار سے خبردی ،انھوں نے عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کھڑا تھا تو انھوں نےکہا:دنیا کی طلب میں لوگوں کی گردنیں مسلسل ایک دوسرے سے مختلف (اور باہمی جھگڑے اور عداوتیں جاری) رہیں گی۔میں نے کہا:ہاں (بالکل ایسے ہی ہو گا) انھوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:(وہ و قت)قریب ہے کہ دریائےفرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے۔ جو لوگ اس (پہاڑ )کے قریب ہوں گےوہ کہیں گے۔اگر ہم نے(دوسرے )لوگوں کو اس میں سے(سونا)لےجانے کی اجازت دے دی تو وہ سب کا سب لے جائیں گے کہا: وہ اس پر جنگ آزماہوں کے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائیں گے۔ابو کامل نے اپنی حدیث میں (اس طرح) کہا: انھوں نے کہا: میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قلعہ حسان کے سائے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4046 ´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دریائے فرات میں سونے کے پہاڑ نہ ظاہر ہو جائیں، اور لوگ اس پر باہم جنگ کرنے لگیں، حتیٰ کہ دس آدمیوں میں سے نو قتل ہو جائیں گے، اور ایک باقی رہ جائے گا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4046] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے شاذ ہونے کی وجہ سے ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے ایک جملے کے سوا باقی روایت کو حسن قراردیا ہے۔ شیخ البانی اور دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت (مِنْ كُلِّ عَشرَة تِسْعَة) دس میں سے نو افراد۔ والے کے جملے کے علاوہ حسن صحیح ہے۔ کیونکہ مذکورہ جملہ شاذ ہے جبکہ محفوظ الفاظ (مِنْ كُلِّ مِائَةٌ تِسْعَة وَّ تِسْعُوْن) ہر سو میں سے نناوے ہیں۔ علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے بھی اس جملے کو شاذ قراردیا ہے۔ لہٰذا مذکورہ روایت اس جملے کے سوا حسن بن جاتی ہے۔ والله اعلم، دیکھیے: (صحيح سنن ابن ماجة للألباني، رقم: 3286 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 4046) (2) دریائے فرات ترکی سے شروع ہوکرشام عراق میں سے گزرتا ہوا خلیج فارس میں گرتا ہے۔ ترکی کا وہ حصہ بھی اس سے سیراب ہوتا ہے جہاں کردستان کے نام سے الگ ملک بنانے کی تحریک چل رہی ہے۔ اور عراق کا وہ حصہ جہاں یہ سمندر میں گرتا ہے۔ ایران اور کویت دونوں کی سرحدوں کے قریب ہے۔ اس لیے اس علاقے میں معدنی دولت کا خزانہ ظاہر ہونے پر علاقے کے ممالک میں جنگ کا چھڑنا ناگزیر ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقے کے ممالک کی سلامتی اور تحفظ کے نام پر بڑے ملک (امریکہ، روس اور چین وغیرہ) بھی اس دولت پر قبضہ جمانے کے لیے شریک ہوسکتے ہیں۔ (3) اس واقعہ کی پیشگی خبر دینے میں یہ حکمت ہے کہ سمجھ دار آدمی دولت کا لالچ نہ کریں اور جنگ میں شریک ہوکر جانیں نہ گنوائیں باالخصوص یہ جنگ اتنی شدید اور خطرناک ہوگی کہ ننانوے فیصد لوگ ہلاک ہوجائیں گے اور صرف ایک فی صد جنگجو زندہ بچیں گے۔ ان کا حال بھی زخموں اور بیماریوں کی وجہ سے قابل رشک نہیں ہوگا۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4046