You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The Last Hour would not come until a person would pass by a grave of another person and he would say: I wish it had been my abode.
اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی،یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا:کاش!اس کی جگہ میں ہوتا۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 549 ´قیامت سے پہلے فتنے ظہور پذیر ہوں گے` «. . . 339- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيقول: يا ليتني مكانه.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک کوئی آدمی کسی آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے اور یہ نہ کہے: ہائے افسوس! میں اس کی جگہ ہوتا۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 549] تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 7115، و مسلم 157/53 بعد ح290، من حديث مالك به] تفقه: ➊ جوں جوں قیامت نزدیک آرہی ہے آنے والے لوگ عام طور پر گزرے ہوئے لوگوں کی بہ نسبت بد سے بدتر آرہے ہیں۔ ➋ شرعی عذر، فتنے میں مبتلا ہونے کے خوف اور شدید غم وپریشانی کے بغیر موت کی تمنا کرنا جائز نہیں ہے۔ ➌ قیامت سے پہلے اُمت میں بڑے فتنے ہوں گے۔ ➍ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس غیب کی اطلاع دی وہ آپ جانتے تھے۔ ➎ حتی الوسع فتنوں سے دور رہنا چاہئے۔ ➏ ہر وقت عاجزی اور تواضع اختیار کرنا چاہئے۔ ● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: «يا ليتني إذا متّ كنت نسيًا منسيًا۔» افسوس! کاش میں مرنے کے بعد بھلا دی جاتی۔ [كتاب المتمنين لابن ابي الدنيا ح27 وسنده صحيح، مصنف ابن ابي شيبه 13/359 ح34724 وسنده صحيح] ● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید فرمایا: «يا ليتني كنت شجرة۔» ہائے افسوس! میں درخت ہوتی۔ [كتاب المتمنين: 28 وسنده حسن، مصنف ابن ابي شيبه 359/13 ح34725 و سنده حسن] یہ تمام اقوال تواضع اور عاجزی پر محمول ہیں۔ ➐ حدیث میں ذکر کردہ بیان، علاماتِ قیامت میں سے ایک نشانی ہے۔ ➑ قبر سے مراد یہی دنیاوی قبر ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 339