You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، - قَالَ إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ حَاتِمٍ -، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: أَكْبَرُ عِلْمِي، وَالَّذِي يَخْطِرُ عَلَى بَالِي أَنَّ أَبَا الشَّعْثَاءِ، أَخْبَرَنِي أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ: «أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ بِفَضْلِ مَيْمُونَةَ»
Ibn Abbas reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) took a bath with the water left over by Maimuna.
ابن جریج نے عمرو بن دینار سے روایت کی ، کہا: مجھے جتنا زیادہ ( سےزیادہ ) علم ہے اور جو میرے ذہن میں آتا ہے اس کے مطابق مجھے ابو شعثاء نے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایاکہ رسول اللہ ﷺ میمونہ ؓ کے بچے ہوئے پانی سے نہالیتے تھے۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 7 ´عورت کے بچے ہوۓ پانی سے مرد کے غسل کرنے کا جواز` «. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يغتسل بفضل ميمونة رضي الله عنها . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہلیہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بچے ہوئے غسل کے پانی سے نہا لیا کرتے تھے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 7] لغوی تشریح: «لِأَصْحَابِ السُّنَنِ» سے ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور اسی طرح دارمی، دارقطنی، ابن خزیمہ اور حاکم مراد ہیں۔ «جفنة» ”جیم“ کے فتحہ اور ”فا“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ بڑا پیالہ۔ عام لوگ اسے «اجانة» (چمڑے کی ٹوکری) کہتے ہیں۔ «لِيَغْتَسِلَ مِنْهَا» تاکہ اس کے پانی سے غسل کریں۔ «فَقَالتْ لهُ: اِنّي كنت جنباً» اس کا مطلب ہے کہ میں نے اس پانی سے غسل کیا ہے اور یہ ہانی میرے غسل کا بچا ہوا ہے۔ «لا یَجْنب» جنب، باب «سَمِعَ» اور «كَرُمَ» دونوں ابواب سے پڑھنا جائز ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ باب افعال ہے ہو۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ جنبی کسی برتن سے پانی لے کر غسل کرے تو اس کی وجہ سے باقی پانی ناپاک نہیں ہو جاتا۔ فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے عورت کے بچے ہوۓ پانی سے مرد کے غسل کرنے کا جواز ثابت ہو رہا ہے۔ اور اس پر قیاس کیا جائے گا کہ مرد کے بچے ہوۓ پانی سے عورت بھی غسل کر سکتی ہے، لیکن اس حدیث سے کسی کو یہ وہم نہ ہو کہ یہ پہلی حدیث کے مخالف ہے۔ درحقیقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی سہولت اور آسانی کے لیے ایسا فرمایا ہے اور خود عمل کر کے بتا دیا۔ دونوں احادیث اپنی جگہ صحیح ہیں۔ ➋ پہلے حدیث میں جو نہی ہے وہ نہی تنزیہی ہے، تحریمی نہیں۔ یہ حدیث جواز پر اور پہلے حدیث ترک کے اولیٰ ہونے پر دلالت کرتی ہے کہ بچنا بہتر ہے۔ راویٔ حدیث: SR سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما: ER ان کا نام عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب تھا۔ یہ وہی صحابی ہیں جنہیں اس امت کے پیشوا اور بحرالعلم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بہت ذہین تھے۔ اپنی امامت علمی کی وجہ سے تعارف سے مستغنی ہیں، اس لئے کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علم و حکمت اور فقہ و تاویل میں برکت کی دعا دی تھی۔ ہجرت سے تین سال پہلے پیدا ہوئے اور 67 ہجری میں طائف کے مقام پر وفات پائی۔ SR سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا:ER میمونہ بنت حارث ہلالیہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 7 ہجری میں عمرۃ القضاء کے موقع پر ان سے نکاح کیا۔ 61 یا 51 یا 66 ہجری میں فوت ہوئیں۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 7