You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ
`Abdullah b. `Amr b. al-`As reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: How would you be, O people, when Persia and Rome would be conquered for you? `Abd ar-Rahman b `Auf said: We would say as Allah has commanded us and we would express our gratitude to Allah. Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Nothing else besides it? You would (in fact) vie with one another, then you would feel jealous, then your relations would be estranged and then you will bear enmity against one another, or something to the same effect. Then you would go to the poor emigrants and would make some the masters of the others.
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مولی یزید بن ابوفراس رباح نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ،انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ر وایت کی کہ آپ نے فرمایا:جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے تو تم کس طرح کی قوم ہوگے؟حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،ہم وہی بات کریں گے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛یا اس کے برعکس تم(دنیا کے معاملے میں) ایک دوسرے سے مقابلہ کروگے،پھر ایک د وسرے کے حسد کرنے لگوگے،پھر ایک دوسرے سے منہ موڑ لوگے پھر ایک دوسرے سے بغض میں مبتلا ہوجاؤ گے ۔پھرمسلمین مہاجرین کے ہاں جاؤگے اور ان میں سے کچھ کو(حاکم بنا کر) دوسروں کی گردنوں پر مسلط کردو گے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3996 ´مال دولت کا فتنہ۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے“ (تم کیا کہو گے)؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے“ یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3996] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رشک لینے سے یہاں دنیا مے مال کی طرف مسابقت مراد ہے۔ کسی نعمت کے بارے میں یہ خواہش ہے کہ وہ مجھے ملےدوسرے کو نہ ملے ناجائز رشک ہے۔ اس قسم کا رشک حسد تک لےجاتا ہے جو ناپسندیدہ ہے۔ جائز رشک کا مطلب یہ خواہش ہے کہ جیسی نعمت کسی کو ملی ہے ویسی مجھے بھی ملے۔ یہ رشک جائز ہے (2) حسد کے نتیجے میں تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں اور دشمنی تک نوبت جا پہنچتی ہے۔ یہ سب عادتیں مذموم ہیں۔ (3) آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ دولت مند افراد تنگ دست افراد پر سختی کرینگے اور رعب جمائیں گے۔ یہ صفات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں نہیں تھیں۔ بعد والوں میں ایسے افراد ظاہر ہوئے جن میں ایسی خصلتیں موجود تھیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3996