You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّثَاؤُبُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ
Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: The yawning as from the devil. So when one of you yawns he should try to restrain it as far as it lies in his power.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جما ئی شیطان کی طرف سے ہے لہٰذاتم میں سے جب کسی شخص کو جمائی آئے تو وہ جہاں تک اس کو روک سکے روکے۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 194 ´جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے` «. . . ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: التثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جمائی کا آنا شیطانی حرکت ہے۔ تم سے اگر کسی کو جمائی آ جائے تو حتیٰ الوسع اسے روکنے کی کوشش کرے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 194] لغوی تشریح: «اَلتَّثَاؤُبُ» ہمزہ کے ساتھ ہے۔ «التثاؤب» کے معنی ہیں: دل کے عضلات میں جو بخارات اور گیسیں جمع ہو جاتی ہیں ان کو خارج کرنے کے لیے منہ کا کھولنا تاکہ وہ خارج ہو جائیں۔ «مِنَ الشَّيْطَانِ» جمائی شیطان کی طرف سے ہے کیونکہ جمائی، معدے کے خوب پر ہونے، بدن کے بوجھل اور بھاری ہونے اور حواس کے مکدر ہونے، جو سوئے فہم، سستی اور نیند کا موجب ہوتا ہے، کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ سب چیزیں شیطان کو مرغوب اور پسندیدہ ہیں، اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ جمائی شیطانی حرکت ہے۔ «فَلْيَكْظِمْ» یائے مضارع پر فتحہ اور ”خا“ کے نیچے کسرہ ہے یعنی اس کو روکے، باز رکھے، اسے روکنے کے لئے دونوں ہونٹوں کو بند رکھے یا منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ فوائد و مسائل: ➊ جمائی سستی، کاہلی اور معدہ کو خوب پر کرنے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں بندے کو دیکھ کر شیطان خوش ہوتا ہے۔ ➋ صحیح بخاری میں ہے کہ ”ھا“ نہ کہے، یعنی آوز نہ نکالے، اس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري، الادب، باب ما يستحب من العطاس، وما يكره من التثاؤب، حديث: 6223] بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 194