You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ رَجُلًا جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ
Hammam b. al-Harith reported that a person began to praise 'Uthman and Miqdad sat upon his knee; and he was a bulky person and began to throw pebbles upon his (flatterer's) face. Thereupon 'Uthman said: What is the matter with you? And he said: Verily, Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: When you see those who shower (undue) praise (upon others), throw dust upon their faces.
شعبہ نے منصور سے،انھوں نے ابراہیم(بن یزید نخعی) سے ،انھوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا رخ کیا،اپنے گھٹنوں پر بیٹھے،وہ بھاری بھرکم(جسم کے مالک) تھے اور اس آدمی کے چہرے پر کنکریاں پھینکنے لگے۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا:آپ کیا کررہے ہیں؟انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:جب تم مدح سراؤں کو دیکھو تو ان کے چہروں میں مٹی ڈالو۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3742 ´مدح کا بیان۔` مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3742] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) منہ پر تعریف کرنے والوں کا مقصد عام طور پر اپنے ممدوح حضرات کی مبالغہ آمیز نا جائز تعریف اور خوشامد وغیرہ کر کے ان سے ناجائز طور پر مالی فائدہ حاصل کرنا یا ان کی نظر میں بلند مقام حاصل کرنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اخلاقی طور پر غلط ہے۔ (2) چہروں پر خاک ڈالنے کا مطلب بالکل واضح ہے کہ تعریف کرنے والے شخص کے منہ پر مٹی ڈال دی جائے جس طرح کہ راوی حدیث صحابیٔ رسول مقداد بن عمرو ؓنے حاکم وقت کی ان کے منہ پر تعریف کرنے والے شخص کے چہرے پر مٹی پھینکی تھی، پھر ان کے پوچھنے پر فرمایا تھا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے خوشامد کرنے والوں کے منہ پر اسی طرح مٹی پھینکنے کا حکم دیا ہے۔ (صحیح مسلم، الزھد، باب النهي عن المدح إذا كان فيه إفراط ......، حديث: 3002) یہ بات یاد رہے کہ اس ممنوع تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو ناجائز، مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو، نیز ایسی تعریف جس سے ممدوح شخص کے عجب، خود پسندی اور ریا کاری وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو۔ ہاں، اگر کوئی شخص واقعی قابل تعریف ہو اور اپنی تعریف سن کر اس شخص کے کسی قسم کے فتنے وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو اور نہ ہی تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز فوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ ﷺنے اپنے بعض صحابہ ؓکی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ أعلم۔ (3) مبالغہ آمیز تعریف کی وجہ سے ممدوح کے دل میں فخر و غرور پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اور عین ممکن ہے کہ اس تعریف و شہرت کی وجہ سے وہ عمل میں سستی کا شکار ہو جائے یا تعریف کی لذت محسوس کر کے ریا کاری میں مبتلا ہو جائے، اور یہ ہلاکت کا باعث ہے۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3742