You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ، مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ. فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ «وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ» قَالَ ابْنُ أَسْمَاءَ فِي حَدِيثِهِ: «يَعْنِي حَائِطَ نَخْلٍ»
Abdullah b. Ja'far reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) one day made me mount behind him and he confided to me something secret which I would not disclose to anybody; and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) liked the concealment provided by a lofty place or cluster of dates (while answering the call of nature), Ibn Asma' said in his narration: It implied an enclosure of the date-trees.
شیبان بن فروخ اور عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے کہا: ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی ، کہا: ہمیں محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب نے حسن بن علی کے آزاد کر دہ غلام حسن بن سعد کے حوالےسے حضرت عبد اللہ بن جعفررضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نےکہا: ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا ، پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی جو میں کسی شخص کو نہیں بتاؤں گا ، قضائے حاجت کے لیے آپ کی محبوب ترین اوٹ ٹیلایا کھجور کا جھنڈ تھا۔(حدیث کے ایک راوی محمد) ابن اسماء نے اپنی حدیث میں کہا: حائش نخل سے مراد حائط نخل ’’کھجور کا باغ یا جھنڈ ‘‘ ہے ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث340 ´پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔` عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 340] اردو حاشہ: درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔ کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے، اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔ الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 340