You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الرَّبِيعِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَعْلَةَ السَّبَإِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قُلْتُ: إِنَّا نَكُونُ بِالْمَغْرِبِ فَيَأْتِينَا الْمَجُوسُ بِالْأَسْقِيَةِ فِيهَا الْمَاءُ وَالْوَدَكُ، فَقَالَ: اشْرَبْ. فَقُلْتُ: أَرَأْيٌ تَرَاهُ؟ فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «دِبَاغُهُ طَهُورُهُ»
Ibn Wa'la al-Saba'i reported: I asked 'Abdullah b. 'Abbas saying: We are the inhabitants of the western regions. The Magians come to us with skins full of water and fat. He said: Drink. I said to him: Is it your own opinion? Ibn Abbas said: I heard the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: Tanning purifies it (the skin).
۔ جعفر بن ربیعہ نے ابو خیر سے روایت کی، کہا: مجھ سے ابن وعلہ سبائی نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے پوچھا: ہم مغرب میں ہوتے ہیں تو مجوسی ہمارے پاس پانی اور چربی کے مشکیزے لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: پی لیا کرو۔ میں نے پوچھا: کیا آپ اپنی رائےبتا رہے ہیں؟ ابن عباسؓ نے جواب دیا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سناے: ’’ اس کو رنگنا اس کو پاک کر دیتا ہے۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 16 ´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا دبغ الإهاب فقد طهر . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”جب کچے چمڑے کو (مسالہ لگا کر) رنگ دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 16] لغوی تشریح: «دُبِغَ» «دِبَاغ» سے ماخوذ ہے۔ «دُبِغَ» صیغۂ مجہول ہے۔ اس کا مطلب ہے: چمڑے کی رطوبت اور دیگر فضلات (گندگیوں) کو خشک کرنا اور جو چیز اس کی بدبو اور خرابی کی موجب ہو اسے زائل کرنا۔ «اَلْإِهَابُ» بروزن «اَلْكِتَابُ» ۔ مطلق چمڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے یا پھر اس چمڑے کو بھی کہتے ہیں جسے ابھی تک رنگا نہ گیا ہو۔ «أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ» باقی ماندہ الفاظ حدیث یہ ہیں: «فَقَدْ طَهُرَ» اور «أَيُّمَا» عمومیت کا مفہوم ادا کرتا ہے، اس لیے اس میں تمام چمڑے شامل ہیں۔ فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث ہر قسم اور ہر نوع کے حیوانات کے چمڑوں کو شامل ہے، البتہ خنزیر، یعنی سور کا چمڑا بالاتفاق اس سے مستثنیٰ ہے اور اکثریت کے نزدیک کتے کا چمڑا بھی مستثنیٰ ہے اور محققین علماء کے نزدیک ان تمام جانوروں کا چمڑا بھی مستثنیٰ ہے جو غیر مأکول اللحم ہیں، یعنی جن کا گوشت کھایا نہیں جاتا۔ ➋ حدیث مذکور سے معلوم ہوتا ہے کہ دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے، وہ چمڑا خواہ حلال جانور کا ہو یا حرام کا، جانور خواہ شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو یا خود اپنی طبعی موت مرا ہو۔ اس اصول عمومی کے باوجود بعض جانور ایسے ہیں جن کے چمڑے کو دباغت کے باوجود پاک قرار نہیں دیا گیا، مثلاً: خنزیر کا چمڑا، اسے نجس عین ہونے کی بنا پر پاک قرار نہیں دیا گیا اور انسان کا چمڑا، اسے بھی بوجہ اس کی کرامت و بزرگی اور شرف کے حرام ٹھہرایا گیا ہے تاکہ بےقدری سے اسے محفوظ رکھا جائے۔ ➌ بعض لوگوں کی رائے ہے کہ خنزیر اور کتے پر اگر تکبیر پڑھ کر انہیں ذبح کیا جائے تو اس صورت میں وہ بھی پاک ہو جاتا ہے جبکہ یہ رائے صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح احناف کا کتے کے چمڑے کو دباغت کے بعد پاک قرار دینا بھی صائب و صحیح رائے پر مبنی نہیں ہے۔ ➍ یہ ذہن نشین رہے کہ جن جانوروں کے چمڑے دباغت کے بعد پاک ہو جاتے ہیں ان کے سینگ، بال، دانت اور ہڈیاں وغیرہ کام میں لائی جا سکتی ہیں، نیز ان کی تجارت بھی کی جا سکتی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 16