You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ بِشْرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، «فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ» فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ: «جَزَاكِ اللهُ خَيْرًا، فَوَاللهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ، إِلَّا جَعَلَ اللهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً»
A'isha reported she had borrowed from Asma' (her sister) a necklace and it was lost. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent men to search for it. As it was the time for prayer, they offered prayer without ablution (as water was not available there). When they came to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), they made a complaint about it, and the verses pertaining to tayammum were revealed. Upon this Usaid b. Hadair said (to 'A'isha): May Allah grant you a good reward! Never has been there an occasion when you were beset with difficulty and Allah did not make you come out of that and made it an occasion of blessing for the Muslims.
ہشام کے والد عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت اسماء ؓ سے عاریتاً ہار لیا، وہ گم ہو گیا تو رسول اللہﷺ نے اپنے کچھ ساتھیوں کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا۔ ان کی نماز کا وقت آ گیا تو انہوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی اور جب نبی اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس بات کی شکایت کی، (اس پر) تیمم کی آیت اتری تو اسید بن حضیررضی اللہ عنہ نے (حضرت عائشہؓ سے) کہا: اللہ آپ کو بہترین جزا دے، اللہ کی قسم! آپ کو کبھی کوئی مشکل معاملہ پیش نہیں آیا مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اس سے نکلنے کی سبیل پیدا کر دی اور اسی میں مسلمانوں کے لیے برکت رکھ کر دی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 69 ´تیمم کا بیان` «. . . 384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بعض أسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء أو بذات الجيش انقطع عقد لي، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، وأقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فأتى الناس إلى أبى بكر فقالوا: ألا ترى ما صنعت عائشة، أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت: فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني أبو بكر وقال ما شاء الله أن يقول، وجعل يطعن بيده فى خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماء، فأنزل الله آية التيمم {فتيمموا صعيدا طيبا} فقال أسيد بن حضير: ما هي بأول بركتكم يا آل أبى بكر، قالت: فبعثنا البعير الذى كنت عليه فوجدنا العقد تحته. . . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینے سے) نکلے حتی کہ ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ اسے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ لوگوں کے پاس ہی پانی تھا لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے سو رہے تھے، تو انہوں نے کہا: تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر مجھے (میرے ابا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملامت کی اور جو اللہ چاہتا تھا کہا: وہ میری کوکھ پر ہاتھ چبھو رہے تھے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے حتی کہ صبح تک پانی نہ ملا تو اللہ نے تیمم والی آیت نازل فرمائی: «فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا» ”پس پاک مٹی سے تیمم کرو۔“ [النساء: 43، المائده: 6] تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے (خوش ہو کر) فرمایا: اے آل ابوبکر! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے میرا ہار مل گیا۔ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 69] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 334، ومسلم 367، من حديث مالك به * فى الأصل: ”الْخُضَيْرِ“ وهو خطأ] تفقه: ➊ مردوں کے ساتھ سفر میں ان کی عورتیں بھی جا سکتی ہیں، خواہ سفر جہادی ہو یا کوئی عام سفر ہو۔ ➋ کہتے ہیں کہ حدیث بالا میں سفر سے مراد غروہ بنی المصطلق والا سفر تھا اور صلصل یا ابواء نامی مقام پر ہار گم ہوا تھا۔ دیکھئے [التمهيد 19/267] ➌ اگر کوئی شخص اتنا مجبور ہو جائے کہ تیمّم بھی نہ کر سکے مثلاً اسے کسی نے باندھ رکھا ہو یا وہ ایسے مقام پر قید ہو جہاں پاک مٹی نہ ہو تو وہ کیا کرے گا؟ صحیح بخاری میں آیا ہے کہ اس موقع پر (تیمّم کے حکم سے پہلے) لوگوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی تھی۔ [ح 5882] یہ حدیث [صحيح مسلم 367/109، دارالسلام: 817، اور سنن ابي داود 317، وسنده صحيح] وغیرہما میں بھی موجود ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ درج بالا مجبور و اضطراری حالت والا شخص ص حالت میں نماز ترک نہیں کرے گا بلکہ وضو اور تیمم نہ ہونے کی صورت میں بھی نماز ضرور پڑھے گا اور الله سے دعا کرے گا کہ الله اسے بخش دے اور اس مصیبت سے نجات دلائے۔ دیکھئے [التمهيد 275/19، 276،] اس کے بعد اگر وہ جلدی ہی اس اضطراری حالت سے نکل جائے تو بہتر ہے کہ احتیاط کے طور پر قریبی گذشتہ نمازوں کی قضا پڑھ لے اور اگر لمبا عرصہ اس حالت میں رہے تو مجبورِ محض ہونے کی وجہ سے اس مسئلے میں مرفوع القلم ہے۔ ان شاء اللہ ➍ اگر نماز جنازے کا وقت ہو جائے اور جنازہ پڑھنے والے کا وضو نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ ● سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تمھیں جنازہ فوت ہونے کا ڈر ہو اور تم بے وضو ہو تو تیمّم کرکے جنازہ پڑھ لو۔ [مصنف ابن بي شيبه 3/305 ح11467، وسنده حسن] ● عطاء بن ابی رباح نے کہا: اگر تمھیں جنازہ فوت ہونے کا ڈر ہو تو تیمّم کرکے پڑھ لو۔ [ابن ابي شيبه ح11471، وسنده صحيح] ● حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ نے بھی ایسا ہی فتویٰ دیا ہے۔ [ابن ابي شيبه ح11473، وسنده حسن] ➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں ورنہ ہار تلاش کرنے کے لئے اتنا وقت نہ لگتا اور آپ فرما دیتے کہ ہار اونٹ کے نیچے پڑا ہوا ہے۔ ➏ باپ اپنی اولاد کو ان کی کوتاہی پر سزا دے سکتا ہے۔ ➐ تیمم کے لئے پاک مٹی کا ہونا شرط ہے لہٰذا جو لوگ کہتے ہیں کہ چونے، سرمے، چادر اور سرہانے وغیرہ پر بھی تیمم ہو جاتا ہے، ان کا قول غلط ہے۔ ➑ امت پر آل ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کے بہت سے احسانات ہیں۔ ➒ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مشکل کشا نہیں ورنہ پانی کی کمی کا یہ مسئلہ ہی نہ ہوتا۔ ➓ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر بے حد مہربان ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 384