You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ مُسْلِمٌ، وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَسَارٍ، مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي الْجَهْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو الْجَهْمِ: «أَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ، حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
Umair, the freed slave of Ibn 'Abbas, reported: I and 'Abd al-Rahmin b. Yasir, the freed slave of Maimuna, the wife of the Apostle (way peace be upon him). came to the house of Abu'l-Jahm b. al-Harith al-Simma Ansari and he said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came from the direction of Bi'r Jamal and a man met him; he saluted him but the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) made no response, till he (the Holy Prophet) came to the wall, wiped his face and hands and then returned his salutations.
حضرت ابن عباسرضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر بیان کرتے ہیں کہ میں اور عبد الرحمن بن یسار، جو نبی اکرمﷺ کی زوجہ حضرت میمونہؓ کے آزاد کردہ غلام تھے، ابو جہم بن حارث بن صمہ انصاری کے پاس پہنچے تو ابو جہم رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہﷺ بئر جمل (نامی جگہ) سے تشریف لائے تو آپ کو ایک آدمی ملا، اس نے آپ کو سلام کہا تو آپ نے اس کے سلام کا جواب نہ دیا حتیٰ کہ آپ ایک دیوار کی طرف بڑھے اور آپ نے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔
حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 337 ´ذکر اذکار، سلام کہنے یا جواب دینے کے لیے وضو شرط نہیں` «. . . نَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ .» ”۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بئرجمل کی طرف سے تشریف لا رہے تھے، راستے میں ایک شخص نے آپ کو سلام کیا (یعنی خود اسی ابوجہیم نے) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔ پھر آپ دیوار کے قریب آئے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر ان کے سلام کا جواب دیا۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّيَمُّمِ: 337] فقہ الحدیث ➊ ذکر اذکار، سلام کہنے یا جواب دینے کے لیے وضو شرط نہیں بلکہ مستحب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استحباباً ایسے کیا، چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ «كان النبى صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل احيانه» نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔ [صحیح مسلم: 373] اس حدیث پر امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: «باب فى الرجل يذكر الله تعالىٰ على غير طهر» طہارت کے بغیر اللہ تعالىٰ کا ذکر کرنے کا بیان۔ [ابوداؤد، قبل حدیث: 18] ◈ علامہ نووی رحمہ اللہ کی تبویب درج ذیل ہے: «باب ذكر الله تعالىٰ فى حال الجنابة وغيرها» یعنی ”حالت جنابت وغیرہ میں اللہ تعالىٰ کا ذکر کرنا۔“ اور جس روایت میں آتا ہے کہ «اني كرهت ان اذكر الله تعالىٰ ذكره الا على طهراو قال: على طهارة» ”میں نے اسے ناپسند جانا کہ طہارت کے بغیر اللہ تعالیٰ کا ذکر کروں۔“ [سنن ابی داؤد: 17] ↰ تو وہ حسن بصری کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے۔ ➋ درج بالا حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ نے بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: «باب التيمم فى الحضر اذا لم يجد الماء وخاف فوت الصلاة» حضر (شہر) میں تیمم کرنا جبکہ پانی میسر نہ ہو اور نماز قضا ہونے کا (بھی) اندیشہ ہو۔ یعنی اگر ایک مستحب امر (سلام کے جواب) کے لیے تیمم کیا جا سکتا ہے تو نماز جو ایک عظیم فریضہ ہے وقت پر اس کی ادائیگی کے لئے بطریق اولٰی تیمّم کیا جا سکتا ہے۔ ➌ تیمم کے لیے پاک مٹی شرط ہے، لہٰذا مٹی کی دیوار جس پر مٹی نمایاں ہو اس سے تیمم کیا جا سکتا ہے، آج کل سیمنٹ کی دیواریں اس مفہوم میں شامل نہیں ہیں۔ «والله اعلم» ➍ تیمم کے لیے ایک ہی ضرب راجح ہے، جیسا کہ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی واضح ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے ثبوت میں کئی قولی احادیث بھی موجود ہیں۔ «ولله الحمد» فائدہ: ”سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی گزرا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، اس نے سلام کہا تو آپ نے اسے سلام کا جواب نہ دیا۔“ [صحیح مسلم: 370] جو اس بات کی دلیل ہے کہ پیشاب کرنے والے شخص کو سلام کہا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے سلام کہنے والے کی اس بنا پر کوئی تردید نہیں فرمائی۔ جس روایت میں آتا ہے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا تو اس نے آپ کو سلام کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کہو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو میں تمہارے سلام کا جواب نہیں دوں گا۔“ [سنن ابن ماجہ 352] ↰ یہ روایت عبداللہ بن محمد بن عقیل کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تاہم جسے ایسی حالت میں سلام کہا گیا ہو وہ قضائے حاجت سے فارغ ہو کر جواب دے سکتا ہے۔ ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 134، حدیث\صفحہ نمبر: 4