You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: ذَكَرُوا أَنْ يُعْلِمُوا وَقْتَ الصَّلَاةِ بِشَيْءٍ يَعْرِفُونَهُ فَذَكَرُوا أَنْ يُنَوِّرُوا نَارًا، أَوْ يَضْرِبُوا نَاقُوسًا «فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ
Anas b. Malik reported: They (the Companions) discussed that they should know the timings of prayer by means of something recognized by all. Some of them said that fire should be lighted or a bell should be rung. But Bilal was ordered to repeat the phrases twice in Adhan, and once in Iqama.
عبد الوہاب ثقفی نے خالد حذاء سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ روایت کی کہ انہوں نے (صحابہ) نے (اس پر) بات کی کہ کسی ایسی چیز کے ذریعے سے نماز کے وقت کی علامت مقرر کریں جس کو لوگ پہچان لیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آگ روشن کریں یا ناقوس (گھنٹی) بجائیں، پھر (آخر کار) بلالرضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ وہ دہری اذان اور اکہری اقامت کہیں۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 146 ´اذان کے کلمات دو، دو مرتبہ` «. . . وعن انس رضي الله عنه قال: امر بلال: ان يشفع الاذان شفعا ويوتر الإقامة إلا الإقامة يعني: إلا قد قامت الصلاة . . .» ”. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کے کلمات دو، دو مرتبہ اور تکبیر «قد قامت الصلاة» کے علاوہ باقی جملہ کلمات کو ایک، ایک مرتبہ کہنے کا حکم دیا گیا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 146] لغوی تشریح: «أُمِرَ» صیغہ مجہول ہے۔ اس میں حکم صادر فرمانے والے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ سنن نسائی میں اس کی صراحت موجود ہے۔ «أَنْ يَشْفَعَ الْآذَانَ» یعنی ہر کلمہ دو دو مرتبہ ادا کرے۔ «وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ» اقامت میں ہر کلمہ ایک ایک مرتبہ کہے۔ «إِلَّا الْإِقَامَةَ» بجز اقامت، یعنی «قَدْ قَامَتِ الصَّلّاةُ» کے۔ اسے دو دو مرتبہ کہا جائے گا۔ «وَلَمْ يَذْكُرْ مُسْلِمٌ الْإِسْتِثْنَاءَ» اور مسلم نے «إِلَّا الْإِقَامَةَ» یعنی استثنا والی عبارت نقل نہیں کی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 146