You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ: وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا - أَوْ صَاحِبٌ لَنَا - فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ قَالَ: وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَى الْحَائِطِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي فَقَالَ: لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ تَلْقَ هَذَا لَمْ أُرْسِلْكَ، وَلَكِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا فَنَادِ بِالصَّلَاةِ فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ»
Suhail reported that his father sent him to Banu Haritha along with a boy or a man. Someone called him by his name from an enclosure. He (thenarrator) said: The person with me looked towards the enclosure, but saw nothing. I made a mention of that to my father. He said: If I knew that you would meet such a situation I would have never sent you (there), but (bear in wind) whenever you hear such a call (from the evil spirits) pronounce the Adhan. for I have heard Abu Huraira say that the Messenger of Allah (may peace be upbn him) said: Whenever Adhan is proclaimed, Satan runs back vehemently.
روح نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے ساتھ ہمارا ایک لڑکا (خادم یا ہمارا ایک ساتھی بھی تھا) اس کو کسی آواز دینے والے نے باغ سے اس کا نام لے کر آواز دی۔ کہا: جو (لڑکا) میرے ساتھ تھا اس نے باغ کے اندر جھانکا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، چنانچہ میں نے یہ (واقعہ) اپنے والد کو بتایا تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعے سے دوچار ہو گے تو میں تمہیں نہ بھیجتا لیکن (آئندہ) تم اگر کوئی آواز سنو تو نماز کی اذان دو کیونکہ میں نے ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہﷺ سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا: ’’جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 76 ´اذان سننے سے شیطان بھاگ جاتا ہے` «. . . 324- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين، فإذا قضي النداء أقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة أدبر، حتى إذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول له: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل أن يدري كم صلى .“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پاد مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو (دوبارہ) آ جاتا ہے۔ اسی طرح جب نماز کے لئے اقامت کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے حتیٰ کہ انسان اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتی تھی حتیٰ کہ (وسوسوں کی وجہ سے) آدمی کو پتا نہیں چلتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 76] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 608، من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”للصَّلَاةِ“] تفقه: ➊ انسانوں کی طرح شیطان کی ہوا بھی خارج ہوتی ہے اور اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔ ➋ اذان اور نماز شیطان پر بہت بھاری ہے۔ ➌ لوگوں کے دلوں میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے بالخصوص دوران نماز میں لہٰذا جب ایسا معاملہ ہوجائے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں یعنی تعوذ پڑھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دیں۔ [صحيح مسلم: 2203، دارالسلام: 5738] ➎ فرض نماز کے لئے اذان دینا ضروری یا سنت مؤکدہ ہے۔ ➏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میت کے سوال جواب کے وقت شیطان اسے بہکانے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا اس وقت اذان دینی چاہئے، لیکن اس خیال کا کوئی ثبوت سلف صالحین سے نہیں ہے۔ ➐ بعض لوگ مصیبت ٹالنے کے لئے اذانیں دینا شروع کردیتے ہیں، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تاہم جنوں اور شیطانوں کو بھگانے کے لئے اذان دینا جائز ہے۔ دیکھئے [التمهيد 309/18، 310] ➑ باجماعت نماز کے لئے اقامت کہنا سنت مؤکدہ ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 324