You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا يُونُسَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ: آمِينَ. وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ. فَوَافَقَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى. غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: When anyone amongst you utters Amin in prayer and the angels in the sky also utter Amin, and this (utterance of the one) synchronises with (that of) the other, all his previous sins are pardoned.
ابو یونس (سلیم بن جبیر) نے حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں اور ایک آمین دوسری کے موافق ہو جائے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 118 ´نماز میں آمین کہنے کی فضیلت کہ یہ ذریعہ مغفرت ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا امن الإمام فامنوا، فإنه من وافق تامينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه“» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔۔۔“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم 118] تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 87/1 ح 191، ك 3 ب 11 ح 44/2، التمهيد 8/7، الاستذكار: 167 ● وأخرجه البخاري 780، ومسلم 410، من حديث مالك به] تفقه: ➊ امام ابوالعباس السراج رحمہ اللہ نے صحیح سند کے ساتھ امام زہری سے نقل کیا ہے کہ «كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صلَّى اللهُ عَليهِ وسَلمَ إذَا قَالَ وَلَاالضَّالِّيْنَ، جَهََرَ بِآمِيْنَ» [حديث السراج، قلمي ص 35 ب] ➋ اس حدیث سے محدثین کرام نے آمین بالجہر کا مسئلہ ثابت کیا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 770 وصحيح ابن خزيمه 286/1 ح 570 وسنن ابن ماجه 852 و سنن النسائي 144/2 ح 929] ➌ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی «فَجَهَرَ بِآمِينَ» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین بالجہر کہی۔ [سنن ابي داود: 933، الخلافيات للبيهقي، قلمي ص 15/1 وسنده حسن] ◄ اس قسم کی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے امام مسلم فرماتے ہیں: «تواترت الروايات كلها أن النبى صلى الله عليه وسلم جهر بآمين» تمام روایات متواتر ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین بالجہر کہی۔ [كتاب التميز قلمي ص 9، مطبوع ص 40] ➍ امام شعبہ کی جس روایت میں خفیہ آمین کا ذکر آیا ہے و شاذ ہونے کی وجہ سے محدثینِ کرام کے نزدیک ضعیف ہے۔ اگر یہ روایت صحیح بھی ہوتی تو اس کا مطلب صرف یہ تھا کہ سری نماز میں خفیہ آمین کہنی چاہئے۔ یاد رہے کہ سری نماز میں خفیہ آمین کہنے پر اجماع ہے۔ ➎ صحابہ و تابعین (جہری نمازوں میں) اونچی آواز سے آمین کہتے تھے۔ دیکھئے [صحيح بخاري قبل حديث 780 و مصنف ابن ابي شيبه 425/2 ح 7963 وسنده حسن] ● سلام (السلام علیکم) اور آمین سے حسد کرنا یہودیوں کا کام ہے۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 856 وسنده صحيح و صححه ابن خزيمة: 1585، والبوصيري فى زوائد ابن ماجه، والمنذري فى الترغيب والترهيب 328/1] ● نیز دیکھئے: میری کتاب [القول المتين فى الجهر بالتامين] ➏ بعض الناس اس حدیث سے یہ مسئلہ کشید کرتے ہیں کہ ”فرشتے آہستہ آواز سے آمین کہتے ہیں کیونکہ ان کی آواز سنائی نہیں دیتی لہٰذا آہستہ آواز سے آمین کہنی چاہئے۔“ یہ تو صرف ”ڈوبتے کو تنکے کا سہارا“ کے مترادف ہے۔ ➐ نماز میں آمین کہنے کی فضیلت کہ یہ ذریعہ مغفرت ہے۔ ➑ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر مسبوق سورہ فاتحہ کا کچھ حصہ پڑھ چکا ہو یا یہ سورۃ پڑھنے والا ہو، اتنے میں امام آمین کہہ دے تو یہ بھی آمین کہے گا اور بعد میں اپنی سورہ فاتحہ پوری کرے گا۔ اب اگر یہ اپنی «ولا الضالين» پر پہنچے اور امام آمین کہنے کے بعد قرأت کر رہا ہو تو یہ آمین نہیں کہے گا بلکہ خاموش رہے گا جیسا کہ دوسرے عمومی دلائل سے ثابت ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 18