You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
122 - (432) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ، وَيَقُولُ: «اسْتَوُوا، وَلَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: «فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا»
Abu Mas'ud reported: The Messenger of Allah (may peace he upon him) used to touch our shoulders in prayer and say: Keep straight, don't be irregular, for there would be dissension in your hearts. Let those of you who are sedate and prudent be near me, then those who are next to them, then those who are next to them. Abu Mas'ud said: Now-a-days there is much dissension amongst you.
عبد اللہ بن ادریس، ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے روایت کی، انہوں نے عمارہ بن عمیر تیمی سے، انہوں نے ابو معمر سے اور انہوں نے حضرت ابو مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نماز میں (ہمیں برابر کھڑا کرنے کے لیے) ہمارے کندھوں کو ہاتھ لگا کر فرماتے: ’’برابر ہو جاؤ اور جدا جدا کھڑے نہ ہو کہ اس سے تمہارے دل باہم مختلف ہو جائیں، میرے ساتھ تم میں سے پختہ عقل والے دانش مند (کھڑے) ہوں، ان کے بعد وہ جو (دانش مندی میں) ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں۔‘‘ ابو مسعودرضی اللہ عنہ نے فرمایا: آج تم ایک دوسرے سے شدید ترین اختلاف رکھتے ہو۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 808 ´امام کے قریب کون لوگ ہوں پھر ان سے قریب کون ہوں؟` ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (صف بندی کے وقت) ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے، اور فرماتے: ”تم آگے پیچھے نہ کھڑے ہو کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے، اور تم میں سے ہوش مند اور باشعور لوگ مجھ سے قریب رہیں، پھر وہ جو ان سے قریب ہوں، پھر وہ جو (اس وصف میں) ان سے قریب ہو“، ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی بنا پر تم میں آج اختلافات زیادہ ہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابومعمر کا نام عبداللہ بن سخبرہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 808] 808 ۔ اردو حاشیہ: ➊ مقتدیوں کی صفوں کو سیدھا کرنا امام کا فرض ہے۔ خود کرے یا نائب مقرر کر دے۔ اس کام کی وجہ سے اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ بھی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ ➋ «لَا تَخْتَلِفُوا» ایک معنی تو ترجمہ میں بیان کیے گئے ہیں۔ دوسرے معنی یہ بھی ہیں کہ آپس میں جھگڑا نہ کیا کرو۔ دل ایک دوسرے سے متنفر ہو جائیں گے۔ ظاہر کا اثر باطن پر بھی ہوتا ہے۔ سیدھے اور مل کر کھڑے ہوں تو دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے۔ آگے پیچھے اور دور دور کھڑے ہونے سے دلوں میں دوری پیدا ہوتی ہے۔ اور یہ فطری چیز ہے۔ اس کا انکار ممکن نہیں۔ دوست مل کر بیٹھتے ہیں اور دشمن ایک دوسرے کے سائے سے بھی بھاگتے ہیں۔ ➌ صف اول میں علم و فضل اور بڑی عمر والے لوگ کھڑے ہونے چاہئیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بالغ عاقل نوجوان جماعت اور نماز کے شوقین اور پابند کو جو پہلے آکر اگلی صف میں بیٹھا ہو بعد میں آنے والا بزرگ اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھ جائے۔ یہ نوجوانوں کی دل شکنی بھی ہے حق تلفی بھی اور شریعت کے خلاف بھی۔ شریعت کی رو سے جو پہلے آکر جس جگہ بیٹھ گیا ہے اسی کا حق ہے۔ اہل عقل و دانش کو امام کے قریب کھڑے ہونے کا جو حکم ہے وہ ترغیبی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سمجھ دار نوجوان اس کے اہل نہیں ہے۔ دوسری صف میں ان سے ملتی جلتی عقل اور عمر والے۔ تیسری میں ان سے ملتی ہوئی عقل اور عمر والے حتیٰ کہ چھوٹے بچے آخری صف میں الا یہ کہ بچوں کے اکٹھے کھڑے ہونے سے شرارتوں کا خطرہ ہو تو انہیں بڑوں کے ساتھ کھڑا کیا جا سکتا ہے مگر پہلی صف سے پیچھے۔ ➍ آج تم میں سخت اختلاف ہے۔ یعنی تم بہت آگے پیچھے کھڑے ہوتے ہو۔ صفوں کو توڑتے ہو۔ مل کر کھڑے نہیں ہوتے۔ مطلب یہ ہے کہ آج تم میں بہت معاشرتی اختلاف پایا جاتا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ تم صفیں سیدھی اور درست نہیں بناتے۔ سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 808