You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ السُّنَّةِ أَوْ مِنْ تَمَامِ السُّنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَخْتَارُونَ أَنْ يُقْرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ بَعْدَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ إِنَّمَا هُوَ ثَنَاءٌ عَلَى اللَّهِ وَالصَّلَاةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالدُّعَاءُ لِلْمَيِّتِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَطَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ هُوَ ابْنُ أَخِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَوَى عَنْهُ الزُّهْرِيُّ
Talhah bin Abdullah bin Awf narrated: Ibn Abbas performed Salat for a funeral and he recited Fatihatil-Kitab. So I asked him about it and he said: 'It is from the Sunnah' or, 'From the completeness of the Sunnah.'
طلحہ بن عوف کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک صلاۃِ جنازہ پڑھایاتوانہوں نے سورۂ فاتحہ پڑھی۔ میں نے ان سے(اس کے بارے میں) پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- طلحہ بن عبداللہ بن عوف ، عبدالرحمن بن عوف کے بھتیجے ہیں۔ان سے زہری نے روایت کی ہے،۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے یہ لوگ تکبیر اولیٰ کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھنے کوپسندکرتے ہیں یہی شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ صلاۃ جنازہ میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی ۱؎ اس میں تو صرف اللہ کی ثنا ،نبی اکرمﷺ پر صلاۃ (درود) اور میت کے لیے دعاہوتی ہے۔اہل کوفہ میں سے ثوری وغیرہ کا یہی قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جن روایتوں سے پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ثابت ہوتا ہے ان کی تاویل یہ کی جائیگی کہ یہ قرأت کی نیت سے نہیں بلکہ دعا کی نیت سے پڑھی گئی تھی لیکن یہ محض تاویل ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔ مبتدعین کی حرکات بھی عجیب وغریب ہوا کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے نماز جنازہ میں ثابت سورۃ فاتحہ نماز جنازہ میں نہیں پڑھیں گے اور رسم قُل، تیجا، ساتویں وغیرہ میں فاتحہ کا رٹہ لگائیں گے اور وہ بھی معلوم نہیں کون سی فاتحہ پڑھتے ہیں حقہ کے بغیر ان کے ہاں قبول ہی نہیں ہوتی۔ «فيا عجبا لهذه الخرافات»