You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَكْرَهُونَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي هَذِهِ السَّاعَاتِ و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا يَعْنِي الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ وَكَرِهَ الصَّلَاةَ عَلَى الْجَنَازَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا وَإِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي السَّاعَاتِ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهِنَّ الصَّلَاةُ
Uqbah bin Amir Al-Juhni narrated: There are three times that the Messenger of Allah prohibited us from performing Salat in, burying our dead in: When the sun's rising appears until it has risen up; when the sun is at the zenith until it passes, and when the sun begins its setting, until it has set.
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تین ساعتیں ایسی ہیں جن میں رسول اللہ ﷺہمیں صلاۃ پڑھنے سے یااپنے مردوں کودفنانے سے منع فرماتے تھے:جس وقت سورج نکل رہا ہویہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے، اورجس وقت ٹھیک دوپہرہورہی ہویہاں تک کہ سورج ڈھل جائے، اورجس وقت سورج ڈوبنے کی طرف مائل ہو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔وہ لوگ ان اوقات میں صلاۃ جنازہ پڑھنے کو مکروہ سمجھتے ہیں،۳- ابن مبارک کہتے ہیں: اس حدیث میں ان اوقات میں مردے دفنانے سے مراد ان کی صلاۃ جنازہ پڑھنا ہے ۱؎ انہوں نے سورج نکلتے وقت ڈوبتے وقت اور دوپہر کے وقت جب تک کہ سورج ڈھل نہ جائے صلاۃِجنازہ پڑھنے کومکروہ کہا ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،۴- شافعی کہتے ہیں کہ ان اوقات میں جن میں صلاۃ پڑھنامکروہ ہے،ان میں صلاۃِ جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : امام ترمذی نے بھی اسے اسی معنی پر محمول کیا ہے جیسا کہ ”ترجمۃ الباب“ سے واضح ہے، اس کے برخلاف امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اسے دفن حقیقی ہی پر محمول کیا اور انہوں نے «باب الدفن عند طلوع الشمش وعند غروبها» کے تحت اس کو ذکر کیا ہے۔