You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْمَيِّتِ وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي سَعِيدٍ وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو قِلَابَةَ عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبُو الْمُهَلَّبِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ لَهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو
Imran bin Husain narrated that : the Prophet said: Indeed your brother An-Najashi has died. So stand to perform Salat for him. He (Imran) said: We stood and lined up just as the deceased is lined up for, and we prayed for him just as the deceased is prayed for.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم لوگوں سے فرمایا: تمہارے بھائی نجاشی ۱؎ کا انتقال ہوگیا ہے۔تم لوگ اٹھواور ان کی صلاۃِ جنازہ پڑھو۔ تو ہم کھڑے ہوئے اور صف بندی کی جیسے میت کے لیے کی جاتی ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سندسے حسن صحیح غریب ہے،۲- یہ حدیث ابوقلابہ نے بھی اپنے چچا ابومہلب سے اور انہوں نے عمران بن حصین سے روایت کی ہے،۳- ابومہلب کانام عبدالرحمن بن عمرو ہے۔ انہیں معاویہ بن عمروبھی کہاجاتاہے ،۴- اس باب میں ابوہریرہ ، جابر بن عبداللہ ، ابوسعید ، حذیفہ بن اسید اور جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب تھا جیسے روم کے بادشاہ کا لقب قیصر اور ایران کے بادشاہ کا لقب کسریٰ تھا، نجاشی کا وصفی نام اصحمہ بن ابجر تھا اسی بادشاہ کے دور میں مسلمانوں کی مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت ہوئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۶ھ کے آخر یا محرم ۷ھ میں نجاشی کو عمرو بن امیہ ضمری کے ذریعہ اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کے مکتوب گرامی کا بوسہ لیا، اسے اپنی آنکھوں سے لگایا اور اپنے تخت شاہی سے نیچے اتر آیا اور جعفر بن ابی طالب رضی الله عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ساری تفصیل لکھ کر بھیج دی غزوہ تبوک ۹ھ کے بعد ماہ رجب میں ان کی وفات ہوئی۔ ۲؎ : اس سے بعض لوگوں نے نماز جنازہ غائبانہ کے جواز پر استدلال کیا ہے، نماز جنازہ غائبانہ کے سلسلہ میں مناسب یہ ہے کہ اگر میت کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی ہو تب پڑھی جائے اور اگر پڑھی جا چکی ہے تو مسلمانوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا ہو گیا الا یہ کہ کوئی محترم اور صالح شخصیت ہو تو پڑھنا بہتر ہے یہی قول امام احمد بن حنبل شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحہم اللہ کا ہے عام مسلمانوں کا جنازہ غائبانہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی تعامل امت ہے۔