You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ فَرْقَدٍ قَال سَمِعْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ الَّذِي أَلْحَدَ قَبْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو طَلْحَةَ وَالَّذِي أَلْقَى الْقَطِيفَةَ تَحْتَهُ شُقْرَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَعْفَرٌ وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ قَال سَمِعْتُ شُقْرَانَ يَقُولُ أَنَا وَاللَّهِ طَرَحْتُ الْقَطِيفَةَ تَحْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ شُقْرَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ فَرْقَدٍ هَذَا الْحَدِيثَ
Ja'far bin Muhammad narrated that: His father said: The one who made the Lahd in the grave of the Messenger of Allah was Abu Talhah. And the one who placed the velvet cloth under him was Shuqran a freed slave of Messenger of Allah.
عثمان بن فرقدکہتے ہیں کہ میں نے جعفربن محمدسے سناوہ اپنے باپ سے روایت کررہے تھے جس آدمی نے رسول اللہ ﷺکی قبر بغلی بنائی ، وہ ابوطلحہ ہیں اور جس نے آپ کے نیچے چادر بچھائی وہ رسول اللہ ﷺ کے مولی ٰشقران ہیں،جعفر کہتے ہیں:اورمجھے عبید اللہ بن ابی رافع نے خبردی وہ کہتے ہیں کہ میں نے شقران کو کہتے سنا: اللہ کی قسم! میں نے قبر میں رسول اللہ کے نیچے چادر ۱؎ بچھائی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- شقران کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہ چادر جھالردار تھی جسے شقران نے قبر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے بچھایا تھا تاکہ اسے آپ کے بعد کوئی استعمال نہ کر سکے خود شقران کا بیان ہے کہ «كرهت أن يلبسها أحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم» امام شافعی اور ان کے اصحاب اور دیگر بہت سے علماء نے قبر میں کوئی چادر یا تکیہ وغیرہ رکھنے کو مکروہ کہا ہے اور یہی جمہور کا قول ہے اور اس حدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ ایسا کرنے میں شقران منفرد تھے صحابہ میں سے کسی نے بھی ان کی موافقت نہیں کی تھی اور صحابہ کرام کو یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا اور واقدی نے علی بن حسین سے روایت کی ہے کہ لوگوں کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے اسے نکلوا دیا تھا، ابن عبدالبر نے قطعیت کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ مٹی ڈال کر قبر برابر کرنے سے پہلے یہ چادر نکال دی گئی تھی اور ابن سعد نے طبقات ۲/۲۹۹ میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے اور حسن بصری سے ایک روایت میں ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے یہ سرخ چادر بچھائی گئی تھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوڑھتے تھے اور حسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت میں ہے کہ «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فرشوا لي قطيفتي في لحدي فإن الأرض لم تسلط على أجساد الأنبياء» ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ چادر نکال دی گئی تھی اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ نہیں نکالی گئی تھی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص مانا جائے گا دوسروں کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔