You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامُ أَوَّلِ يَوْمٍ حَقٌّ وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّانِي سُنَّةٌ وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّالِثِ سُمْعَةٌ وَمَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَزِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ كَثِيرُ الْغَرَائِبِ وَالْمَنَاكِيرِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَذْكُرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ قَالَ وَكِيعٌ زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَعَ شَرَفِهِ يَكْذِبُ فِي الْحَدِيثِ
Ibn Mas'ud narrated that : The Messenger of Allah said: Having food on the first day is was is obligatory, and having food on the second day is Sunnah, and having food on the third day is to be heard of, and whoever wants to be heard of, Allah will make him heard of.
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پہلے روز کا کھانا حق ہے، دوسرے روز کا کھانا سنت ہے۔ اور تیسرے روز کا کھاناتومحض دکھاوااورنمائش ہے اور جوریاکاری کرے گا اللہ اسے اس کی ریاکاری کی سزادے گا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود کی حدیث کوہم صرف زیاد بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔ اور زیاد بن عبداللہ بہت زیادہ غریب اور منکر احادیث بیان کرتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوسناکہ وہ محمد بن عقبہ سے نقل کررہے تھے کہ وکیع کہتے ہیں:زیاد بن عبداللہ اس بات سے بہت بلندہیں کہ وہ حدیث میں جھوٹ بولیں ۔
وضاحت: ۱؎ : ترمذی کے نسخوں میں یہاں پر عبارت یوں ہے : «مع شرفه يكذب» جس کا مطلب یہ ہے کہ وکیع نے ان پر سخت جرح کی ہے، اور ان کی شرافت کے اعتراف کے ساتھ ان کے بارے میں یہ صراحت کر دی ہے کہ وہ حدیث میں جھوٹ بولتے ہیں، اور یہ بالکل غلط اور وکیع کے قول کے برعکس ہے، التاریخ الکبیر للبخاری ۳/الترجمۃ ۱۲۱۸ اور تہذیب الکمال میں عبارت یوں ہے : «هو أشرف من أن يكذب» نیز حافظ ابن حجر نے تقریب میں لکھا ہے کہ وکیع سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے زیاد کی تکذیب کی ہے، ان کی عبارت یہ ہے : «صدوق ثبت في المغازي و في حديثه عن غير ابن إسحاق لين، ولم يثبت أن وكيعا كذبه، وله في البخاري موضع واحد متابعة» یعنی زیاد بن عبداللہ عامری بکائی کوفی فن مغازی و سیر میں صدوق اور ثقہ ہیں، اور محمد بن اسحاق صاحب المغازی کے سوا دوسرے رواۃ سے ان کی حدیث میں کمزوری ہے، وکیع سے ان کی تکذیب ثابت نہیں ہے، اور صحیح بخاری میں ان کا ذکر متابعت میں ایک بار آیا ہے۔ (الفریوائی) ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ دو دن تک تو درست ہے اور تیسرے دن اس کا اہتمام کرنا دکھاوا اور نمائش کا ذریعہ ہے اور بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تیسرے دن کی ممانعت اس صورت میں ہے جب کھانے والے وہی لوگ ہوں لیکن اگر ہر روز نئے لوگ مدعو ہوں، تو کوئی حرج نہیں، امام بخاری جیسے محدثین کرام تو سات دن تک ولیمہ کے قائل ہیں۔