You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَقَدْ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِجَازَةِ النِّكَاحِ بِغَيْرِ وَلِيٍّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا احْتَجُّوا بِهِ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَهَكَذَا أَفْتَى بِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوَلِيَّ لَا يُزَوِّجُهَا إِلَّا بِرِضَاهَا وَأَمْرِهَا فَإِنْ زَوَّجَهَا فَالنِّكَاحُ مَفْسُوخٌ عَلَى حَدِيثِ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِدَامٍ حَيْثُ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ
Ibn Abbas narrated that: The Messenger of Allah said: The matron has more right to herself than her Wali, and the virgin is to give permission for herself, and her silence is her permission.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ثیبہ( شوہر دیدہ) عورت اپنے آپ پراپنے ولی سے زیادہ استحقاق رکھتی ہے۱؎ اور کنواری سے بھی اجازت طلب کی جائے گی اور اس کی جازت اس کی خاموشی ہے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ اور ثوری نے اسے مالک بن انس سے روایت کیا ہے، ۳-بعض لوگوں نے بغیر ولی کے نکاح کے جوازپر اسی حدیث سے دلیل لی ہے۔حالاں کہ اس حدیث میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اس کی دلیل بنے۔ اس لیے کہ ابن عباس سے کئی اور طرق سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح درست نہیں ۔ نبی اکرمﷺ کے بعد ابن عباس نے بھی یہی فتویٰ دیا کہ ولی کے بغیر نکاح درست نہیں، ۴- اور الأیم أحق بنفسہا من ولیہا کا مطلب اکثر اہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ ولی ثیبہ کا نکاح اس کی رضامندی اور اس سے مشورہ کے بغیر نہ کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو خنساء بنت خدام کی حدیث کی روسے نکاح فسح ہوجائے گا۔ ان کے والد نے ان کی شادی کردی، اوروہ شوہر دیدہ عورتتھیں، انہیں یہ شادی ناپسند ہوئی تو نبی اکرمﷺ نے ان کے نکاح کو فسخ کر دیا۔
وضاحت: ۱؎ : لفظ «أحق» مشارکت کا متقاضی ہے، گویا غیر کنواری عورت اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے یہ اور بات ہے کہ ولی کی نسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا جب کہ خود اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جا سکتا ہے، چنانچہ ولی اگر شادی سے ناخوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی (حاکم) اس کا نکاح ہو گا، اس توضیح سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ حدیث «لا نكاح إلا بولي» کے منافی نہیں ہے۔ ۲؎ : اور اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتا دینا چاہیئے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ والدین اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔