You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنَا عَامِرٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ الْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا أَوْ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا أَوْ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلَافًا أَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا فَإِنْ نَكَحَ امْرَأَةً عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا أَوْ الْعَمَّةَ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا فَنِكَاحُ الْأُخْرَى مِنْهُمَا مَفْسُوخٌ وَبِهِ يَقُولُ عَامَّةُ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ أَبُو عِيسَى أَدْرَكَ الشَّعْبِيُّ أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَوَى عَنْهُ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا فَقَالَ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى الشَّعْبِيُّ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
Abu Hurairah narrated: The Messenger of Allah prohibited that a woman be married along with her paternal aunt, or the paternal aunt along with her brother's daughter, or a woman with her maternal aunt, or the maternal aunt along with her sister's daughter, and the younger is not to be married with the older, nor the older with the younger.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ عورت سے نکاح کیاجائے جب کہ اس کی پھوپھی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کیاجائے جبکہ اس کی بھتیجی (پہلے سے) نکاح میں ہو یا بھانجی سے نکاح کیاجائے جب کہ اس کی خالہ(پہلے سے) نکاح میں ہو یا خالہ سے نکاح کیاجائے جب کہ اس کی بھانجی پہلے سے نکاح میں ہو۔ اور نہ نکاح کیاجائے کسی چھوٹی سے جب کہ اس کی بڑی نکاح میں ہو اور نہ بڑی سے نکاح کیاجائے جب کہ چھوٹی نکاح میں ہو ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثراہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ہمیں ان کے درمیان اس بات میں کسی اختلاف کا علم نہیں کہ آدمی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بیک وقت کسی عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں رکھے۔ اگر اس نے کسی عورت سے نکاح کرلیا جب کہ اس کی پھوپھی یا خالہ بھی اس کے نکاح میں ہو یا پھوپھی سے نکاح کرلیا جب کہ اس کی بھتیجی نکاح میں ہو تو ان میں سے جو نکاح بعد میں ہوا ہے، وہ فسخ ہوگا، یہی تمام اہل علم کا قول ہے، ۳- شعبی نے ابوہریرہ کو پایا ہے اور ان سے (براہ راست ) روایت بھی کی ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: صحیح ہے، ۴- شعبی نے ابوہریرہ سے ایک شخص کے واسطے سے بھی روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی خالہ پھوپھی نکاح میں ہو تو اس کی بھانجی یا بھتیجی سے اور بھانجی یا بھتیجی نکاح میں ہو تو اس کی خالہ یا پھوپھی سے نکاح نہ کیا جائے، ہاں اگر ایک مر جائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کر سکتا ہے۔