You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَخَيَّرَ أَرْبَعًا مِنْهُنَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَغَيْرُهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ أَسْلَمَ وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَإِنَّمَا حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ طَلَّقَ نِسَاءَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ أَوْ لَأَرْجُمَنَّ قَبْرَكَ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ غَيْلَانَ بْنِ سَلَمَةَ عِنْدَ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
Ibn Umar narrated: Ghilan bin Salamah Ath-Thaqafi accepted Islam and he had ten wives in Jahiliyyah who accepted Islam along with him. So the Prophet ordered (him) to chose four (of them).
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ ۱؎ ثقفی نے اسلام قبول کیا، جاہلیت میں ان کی دس بیویاں تھیں، وہ سب بھی ان کے ساتھ اسلام لے آئیں، تو نبی اکرمﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان میں سے کسی چارکومنتخب کر لیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اسی طرح اسے معمر نے بسند الزہری عن سالم بن عبداللہ عن ابن عمر روایت کیا ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے سناکہ یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ اورصحیح وہ ہے جو شعیب بن ابی حمزہ وغیرہ نے بسند الزہری عن محمد بن سوید الثقفی روایت کی ہے کہ غیلان بن سلمہ نے اسلام قبول کیاتوان کے پاس دس بیویاں تھیں۔محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ صحیح زہری کی حدیث ہے جسے انہوں نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمرسے روایت کی ہے کہ ثقیف کے ایک شخص نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی تو عمر نے اس سے کہا: تم اپنی بیویوں سے رجوع کرلو ورنہ میں تمہاری قبر کو پتھر ماروں گا جیسے ابورغال ۳؎ کی قبر کوپتھر مارے گئے تھے۔ ۴- ہمارے اصحاب جن میں شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی شامل ہیں کے نزدیک غیلان بن سلمہ کی حدیث پر عمل ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : غیلان بن سلمہ ثقیف کے سرداروں میں سے تھے، فتح طائف کے بعد انہوں نے اسلام قبول کیا۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے لیے چار سے زائد بیویاں ایک ہی وقت میں رکھنا جائز نہیں، لیکن اس حکم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی مستثنیٰ ہے، آپ کے حرم میں بیک وقت نو بیویاں تھیں، یہ رعایت خاص آپ کے لیے تھی اور اس میں بہت سی دینی، سیاسی، مصلحتیں کار فرما تھیں آپ کے بعد یہ کسی کے لیے جائز نہیں۔ ۳؎ : ابورغال کے بارے میں دو مختلف روایتیں ہیں، پہلی روایت یہ ہے کہ یہ طائف کے قبیلہ ثقیف کا یک شخص تھا جس نے ابرہہ کی مکے کی جانب رہبری کی تھی وہ مغمس کے مقام پر مرا اور وہیں دفن کیا گیا اور اس کی قبر پر پتھراؤ کرنا عام رسم بن گئی، دوسری روایت ہے کہ ابورغال قوم ثمود کا وہ واحد شخص تھا جو ہلاکت سے بچ گیا تھا، ثمود کی تباہی کے وقت وہ مکیّ میں مقیم تھا اور اس جگہ کی حرمت کے باعث محفوظ رہا تاہم مکیّ سے نکلنے کے فوراً بعد مر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی فوج کے ساتھ الحجر کے مقام سے گزر رہے تھے تو آپ نے یہ بات بیان فرمائی تھی، الأغانی کی ایک حکایت میں ابورغال کو طائف کا بادشاہ اور بنو ثقیف کا جدا مجد بھی بیان کیا گیا ہے، اس کے معاملے میں حافظ ابن قتیبہ اور مسعودی ایسے مصنف ایک اور روایت نقل کرتے ہیں کہ بنو ثقیف ہی نے ابورغال کو جو ایک ظالم اور بے انصاف شخص تھا قتل کیا تھا۔