You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ هُوَ ابْنُ السَّبَّاقِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ كُنْتُ أَلْقَى مِنْ الْمَذْيِ شِدَّةً وَعَنَاءً فَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنْهُ الْغُسْلَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ قَالَ يَكْفِيكَ أَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَتَنْضَحَ بِهِ ثَوْبَكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ فِي الْمَذْيِ مِثْلَ هَذَا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَذْيِ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يُجْزِئُ إِلَّا الْغَسْلُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يُجْزِئُهُ النَّضْحُ و قَالَ أَحْمَدُ أَرْجُو أَنْ يُجْزِئَهُ النَّضْحُ بِالْمَاءِ
Sahl bin Hunaif said: I suffered from a severe and troubling case of Al-Madhi. I was performing Ghusl often because of it. So I mentioned that to Allah's Messenger and asked him about it. He said: You only need to perform Wudu for that. I said: O Messenger of Allah! How about when it gets on my clothes? He said: It is sufficient for you to take a handful of water and sprinkle it n your garment wherever you see that it has touched it.
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتاتھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتاتھا ،میں نے اس کا ذکر رسول اللہﷺ سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھاتو آپ نے فرمایا: اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگروہ کپڑے میں لگ جائے توکیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اوراسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہوگا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم مذی کے سلسلہ میں اس طرح کی روایت محمدبن اسحاق کے طریق سے ہی جانتے ہیں، ۳- کپڑے میں مذی لگ جانے کے سلسلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے، بعض کا قول ہے کہ دھونا ضروری ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کاقول ہے، اور بعض اس بات کے قائل ہیں کہ پانی چھڑک لیناکافی ہوگا۔ امام احمد کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ پانی چھڑک لینا کافی ہوگا ۱؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : اور یہی راجح ہے کیونکہ حدیث میں «نضح» ” چھڑکنا “ ہی آیا ہے، ہاں بطور نظافت کوئی دھو لے تو یہ اس کی اپنی پسند ہے، واجب نہیں۔