You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ الْبَصْرِيُّ أَنْبَأَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ وَحَرَّمَ فَجَعَلَ الْحَرَامَ حَلَالًا وَجَعَلَ فِي الْيَمِينِ كَفَّارَةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مَسْلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ دَاوُدَ رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَغَيْرُهُ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مَسْلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ وَالْإِيلَاءُ هُوَ أَنْ يَحْلِفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَقْرَبَ امْرَأَتَهُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ فَأَكْثَرَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيهِ إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ يُوقَفُ فَإِمَّا أَنْ يَفِيءَ وَإِمَّا أَنْ يُطَلِّقَ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ فَهِيَ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ
Aishah narrated: The Messenger of Allah swore Ila from his wives, and he made something unlawful and he made himself unlawful what was lawful, and he made atonement for his oath.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیویوں سے ایلاء ۱؎ کیا اور (ان سے صحبت کرنا اپنے اوپر)حرام کرلیا۔ پھر آپ نے حرام کو حلال کرلیا اور قسم کا کفارہ اداکردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- مسلمہ بن علقمہ کی حدیث کوجسے انہوں نے داودسے روایت کی ہے: علی بن مسہر وغیرہ نے بھی داودسے (روایت کی ہے مگر) داودنے شعبی سے مرسلاً روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ایلاء کیا۔اس میں مسروق اورعائشہ کے واسطے کاذکرنہیں ہے، اوریہ مسلمہ بن علقمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،۲- اس باب میں انس اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ایلاء یہ ہے کہ آدمی چارماہ یا اس سے زیادہ دنوں تک اپنی بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کھالے،۳- جب چارماہ گزرجائیں تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب چارماہ گزرجائیں تواسے قاضی کے سامنے کھڑا کیاجائے گا، یا تورجوع کرلے یا طلاق دے دے۔ ۴-صحابہ کرام وغیرہم میں بعض اہل علم کاکہناہے کہ جب چارماہ گزرجائیں توایک طلاق بائن خودبخود پڑجاتی ہے۔ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ایلاء کے لغوی معنی قسم کھانے کے ہیں، اور شرع میں ایلاء یہ ہے کہ شوہر جو جماع کی طاقت رکھتا ہو اللہ کے نام کی یا اس کی صفات میں سے کسی صفت کی اس بات پر قسم کھائے کہ وہ اپنی بیوی کو چار ماہ سے زائد عرصہ تک کے لیے جدا رکھے گا، اور اس سے جماع نہیں کرے گا، اس تعریف کی روشنی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایلاء لغوی اعتبار سے تھا اور مباح تھا کیونکہ آپ نے صرف ایک ماہ تک کے لیے ایلاء کیا تھا، اور اس ایلاء کا سبب یہ تھا کہ ازواج مطہرات نے آپ سے مزید نفقہ کا مطالبہ کیا تھا، ایلاء کرنے والا اگر اپنی قسم توڑ لے تو اس پر کفارہ یمین لازم ہو گا اور کفارہ یمین دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑا پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے، اگر ان تینوں میں سے کسی کی طاقت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھنا ہے۔