You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ مَكَانِي إِلَى مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَقِيلَ لِي إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ كَلَامِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ ادْخُلْ مَا جَاءَ بِكَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْدَعَةَ رَحْلٍ لَهُ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَاتِ الَّتِي فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ حَتَّى خَتَمَ الْآيَاتِ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَا الْآيَاتِ عَلَيْهِ وَوَعَظَهُ وَذَكَّرَهُ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَ قَالَ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
Sa'eed bin Jubair narrated: I was asked about those who were involved in the case of Li'an and if they are to be separated, during the leadership of Mus'ab bin Az-Zubair. I did not know what to say. So I went to the house of Abdullah bin Umar and I sought permission to enter. I was told that he was taking a nap, but he heard me talking and he said: 'Is it Ibn Jubair? Enter. You would not have come except for a need.' He said: So I entered and found him lying on a saddlecloth from his mount. I said: 'O Abu Abdur-Rahman! Are those involved in Li'an separated?' He said: 'Glorious is Allah! Yes. The first who asked about that was so-and-so the son of so-and-so. He came to the Prophet and said: O Messenger of Allah! If one of us saw his wife committing adultery what should he do? If he were to say anything, his statement would be a horrible matter, and if he were to remain silent, his silence about the matter would be horrible. He said: 'So the Prophet remained silent and did not answer him. Afterwards he came to the Prophet and said: The one who asked you about it has been tried by it. So Allah revealed these Ayat from Surat An-Nur. And those who accuse their wives and have no witnesses except themselves - until the end of those Ayat. So he called for the man and recited the Ayat to him and admonished him, reminded him, and he told him: Indeed the punishment of the world is less than the punishment of the Hereafter. So he said: Nay! By the One Who sent you with the truth! I did not lie about her. Then he did the same with the woman, admonished her and reminding her and he told her: Indeed the punishment of the world is less than the punishment of the Hereafter. She said: Nay! By the One Who sent you with the truth! He is not telling the truth.' He said: 'So he started with the man: He testified four times, by Allah that he is one of the truthful, and the fifth time that the curse of Allah be upon him if he was one of the liars. Then the same with the woman: She testified four times by Allah, that he was one of the liars, and the fifth time that the wrath of Allah be upon her if he was one of the truthful. Then he separated the two of them.'
سعید بن جبیر کہتے ہیں: مصعب بن زبیر کے زمانۂ امارت میں مجھ سے لعان ۱؎ کرنے والوں کے بارے میں پوچھا گیاکہ کیاان کے درمیان تفریق کردی جائے؟تو میں نہیں جان سکا کہ میں انہیں کیاجواب دوں؟چنانچہمیں اپنی جگہ سے اٹھ کرعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے گھرآیااور اندر آنے کی اجازت مانگی ،بتایا گیاکہ وہ قیلولہ کررہے ہیں، لیکن انہوں نے میری بات سن لی، اور کہا:ابن جبیر !آجاؤ تمہیں کوئی ضرورت ہی لے کرآئی ہوگی۔سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں ان کے پاس گیاتوکیادیکھتاہوں کہ پالان پر بچھائے جانے والے کمبل پرلیٹے ہیں۔ میں نے کہا: ابوعبدالرحمن! کیا لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی؟ کہا: سبحان اللہ ! ہاں، سب سے پہلے اس بارے میں فلاں بن فلاں نے پوچھا ۔ وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آیا اوراس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کو برائی کرتے دیکھے تو کیاکرے؟ اگر کچھ کہتاہے تو بڑی بات کہتاہے، اورا گر خاموش رہتا ہے تووہ سنگین معاملہ پر خاموش رہتاہے۔ابن عمر کہتے ہیں نبی اکرمﷺ خاموش رہے اورآپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔پھرجب کچھ دن گزرے تو وہ نبی اکرمﷺ کے پاس(دوبارہ) آیا اوراس نے عرض کیا: میں نے آپ سے جو مسئلہ پوچھا تھا میں اس میں خود مبتلاکردیاگیا ہوں۔تب اللہ تعالیٰ نے سورہ نور کی یہ آیتیں نازل فرمائیں{وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُن لَّہُمْ شُہَدَاء إِلاًّ أَنفُسُہُمْ} (النور: 6) (یعنی جولوگ اپنی بیویوں پر تہمت زنا لگاتے ہیں اور ان کے پاس خود اپنی ذات کے علاوہ کوئی گواہ نہیں ہیں۔)یہاں تک کہ یہ آیتیں ختم کیں، پھر آپ نے اس آدمی کو بلایا اور اسے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں، اوراسے نصیحت کی اور اس کی تذکیرکی اور بتایاکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے۔ اس پراس نے کہا: نہیں، اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاہے، میں نے اس پر جھوٹا الزام نہیں لگایا ہے۔پھر آپ نے وہ آیتیں عورت کے سامنے دہرائیں، اس کو نصیحت کی، اوراس کی تذکیرکی اور بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے۔ اس پر اس عورت نے کہا: نہیں ، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ، وہ سچ نہیں بول رہاہے۔ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: آپ نے مرد سے ابتداء کی، اس نے اللہ کانام لے کر چار مرتبہ گواہی دی کہ وہ سچا ہے اور پانچویں مرتبہ گواہی دی کہ اگروہ جھوٹا ہو تو اس پراللہ کی لعنت ہو۔ پھر دوبارہ آپ نے عورت سے یہی باتیں کہلوائیں، اس نے اللہ کانام لے کر چار مرتبہ گواہی دی کہ اس کا شوہر جھوٹا ہے، اور پانچویں مرتبہ اس نے گواہی دی کہ اگر اس کا شوہر سچاہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو۔پھر آپ نے ان دونوں میں تفریق کردی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سہل بن سعد، ابن عباس ، ابن مسعود اور حذیفہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔
وضاحت: ۱؎ : لعان کا حکم آیت کریمہ «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» (النور : ۶)، میں ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ عدالت میں یا کسی حاکم مجاز کے سامنے پہلے مرد چار بار اللہ کا نام لے کر گواہی دے کہ میں سچا ہوں اور پانچویں بار کہے کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو، اسی طرح عورت بھی اللہ کا نام لے کر چار بار گواہی دے کہ اس کا شوہر جھوٹا ہے اور پانچویں بار کہے کہ اگر اس کا شوہر سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو، ایسا کہنے سے شوہر حد قذف (زنا کی تہمت لگانے پر عائد سزا) سے بچ جائے گا اور بیوی زنا کی سزا سے بچ جائے گی اور دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی ہو جائے گی۔