You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ سَأَلَ سَعْدًا عَنْ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَقَالَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ الْبَيْضَاءُ فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنْ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ فَقَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ قَالُوا نَعَمْ فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ زَيْدٍ أَبِي عَيَّاشٍ قَالَ سَأَلْنَا سَعْدًا فَذَكَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَصْحَابِنَا
Narrated 'Abdullah bin Yazid: Zaid, Abu Ayyash asked Sa'd regarding white wheat in exchange for barley: which of them was better ? He said the white, then he forbade that. Sa'd said: 'I heard the Messenger of Allah (ﷺ) being asked about selling dried dates for ripe dates and he said to those present: Will the fresh dates shrink when they are dry ? They said yes, so he forbade that.'
عبداللہ بن یزید سے روایت ہے کہ ابوعیاش زید نے سعد رضی اللہ عنہ سے گیہوں کوچھلکااتارے ہوئے جوسے بیچنے کے بارے میں پوچھاتو انہوں نے پوچھا: ان دونوں میں کون افضل ہے؟ انہوں نے کہا: گیہوں،تو انہوں نے اس سے منع فرمایا۔اور سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناآپ سے ترکھجور سے خشک کھجور خریدنے کا مسئلہ پوچھاجارہاتھا۔ توآپ نے قریب بیٹھے لوگوں سے پوچھا: کیاترکھجورخشک ہونے پر کم ہوجائے گا؟ ۱ ؎ لوگوں نے کہا ہاں(کم ہوجائے گا)، توآپ نے اس سے منع فرمایا۔مؤلف نے بسند وکیع عن مالک اسی طرح کی حدیث بیان کی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پرعمل ہے،اوریہی شافعی اور ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ مفتی کے علم و تجربہ میں اگر کوئی بات پہلے سے نہ ہو تو فتوی دینے سے پہلے وہ مسئلہ کے بارے میں تحقیق کر لے۔