You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ أَنْ يَقُولَ أَبِيعُكَ هَذَا الثَّوْبَ بِنَقْدٍ بِعَشَرَةٍ وَبِنَسِيئَةٍ بِعِشْرِينَ وَلَا يُفَارِقُهُ عَلَى أَحَدِ الْبَيْعَيْنِ فَإِذَا فَارَقَهُ عَلَى أَحَدِهِمَا فَلَا بَأْسَ إِذَا كَانَتْ الْعُقْدَةُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمَا قَالَ الشَّافِعِيُّ وَمِنْ مَعْنَى نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ أَنْ يَقُولَ أَبِيعَكَ دَارِي هَذِهِ بِكَذَا عَلَى أَنْ تَبِيعَنِي غُلَامَكَ بِكَذَا فَإِذَا وَجَبَ لِي غُلَامُكَ وَجَبَتْ لَكَ دَارِي وَهَذَا يُفَارِقُ عَنْ بَيْعٍ بِغَيْرِ ثَمَنٍ مَعْلُومٍ وَلَا يَدْرِي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى مَا وَقَعَتْ عَلَيْهِ صَفْقَتُهُ
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited two sales in one. There are narrations on this topic from 'Abdullah bin 'Amr, Ibn 'Umar, and Ibn Mas'ud. [Abu Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. Some of the people of knowledge have explained it by saying that two sales in one is when one says: I will sell you this garment for ten in cash, and twenty on credit. He does not distinguish between either of the two sales. But when he distinguishes it as being one of them, then there is no harm when one of them is agreed upon. Ash-Shafi'i said: Included in the meaning of what the Prophet (ﷺ) prohibited of regarding two sales in one, is if one said: 'I will sell you the house of mine for that (price), upon the condition that you sell me you alve for this (price). When I get the slave, then you get the house.' In this way the sales are distinguished without the prices being known, and neither of them knows what will happen at the conclusion of it (the agreement).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک بیع میں دوبیع کرنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابن عمر اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے، ۴- بعض اہل علم نے ایک بیع میں د وبیع کی تفسیریوں کی ہے کہ ایک بیع میں دوبیع یہ ہے کہ مثلاً کہے: میں تمہیں یہ کپڑا نقد دس روپئے میں اور ادھار بیس روپیے میں بیچتاہوں اور مشتری دونوں بیعوں میں سے کسی ایک پر جدا نہ ہو، (بلکہ بغیرکسی ایک کی تعیین کے مبہم بیع ہی پر وہاں سے چلاجائے) جب وہ ان دونوں میں سے کسی ایک پر جداہو تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ ان دونوں میں سے کسی ایک پر بیع منعقدہوگئی ہو،۵- شافعی کہتے ہیں: ایک بیع میں دو بیع کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی کہے: میں اپنا یہ گھر اتنے روپئے میں اس شرط پر بیچ رہاہوں کہ تم اپنا غلام مجھ سے اتنے روپئے میں بیچ دو ۔ جب تیراغلام میرے لیے واجب وثابت ہوجائے گا تو میرا گھرتیرے لیے واجب وثابت ہوجائے گا، یہ بیع بغیرثمن معلوم کے واقع ہوئی ہے ۲؎ اور بائع اورمشتری میں سے کوئی نہیں جانتا کہ اس کا سودا کس چیز پر واقع ہواہے۔
وضاحت: ۱؎ : امام ترمذی نے دو قول ذکر کئے اس کے علاوہ بعض علماء نے ایک تیسری تفسیر بھی ذکر کی ہے کہ کوئی کسی سے ایک ماہ کے وعدے پر ایک دینار کے عوض گیہوں خرید لے اور جب ایک ماہ گزر جائے تو جا کر اس سے گیہوں کا مطالبہ کرے اور وہ کہے کہ جو گیہوں تیرا میرے ذمہ ہے اسے تو مجھ سے دو مہینے کے وعدے پر دو بوری گیہوں کے بدلے بیچ دے تو یہ ایک بیع میں دو بیع ہوئی۔ ۲؎ : اور یہی جہالت بیع کے جائز نہ ہونے کی وجہ ہے گو ظاہر میں دونوں کی قیمت متعین معلوم ہوتی ہے۔