You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَا يَشْعُرُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ عَبْدٌ فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِعَبْدٍ بِعَبْدَيْنِ يَدًا بِيَدٍ وَاخْتَلَفُوا فِيهِ إِذَا كَانَ نَسِيئًا
Narrated Jabir: A slave came to give the pledge to the Prophet (ﷺ) for Hijrah, but the Prophet (ﷺ) did not realize that he was a slave. So his master came to get him and the Prophet (ﷺ) said: 'Sell him to me.' So he purchased him for two black slaves. Then he would not pledge from anyone until he asked him if he was a slave. [He said:] There is something on this topic from Anas. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Jabir is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. There is no harm in a slave for two slaves in hand to hand exchange, but they differ when it is on credit.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا اوراس نے نبی اکرمﷺسے ہجرت پربیعت کی، نبی اکرم ﷺ نہیں جان سکے کہ یہ غلام ہے۔اتنے میں اس کا مالک آگیاوہ اس کامطالبہ رہا تھا، نبی اکرمﷺنے اس سے کہا: تم اسے مجھ سے بیچ دو، چنانچہ آپ نے اُسے دوکالے غلاموں کے عوض خرید لیا، پھر اس کے بعد آپ کسی سے اس وقت تک بیعت نہیں لیتے تھے جب تک کہ اس سے دریافت نہ کرلیتے کہ کیا وہ غلام ہے؟۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳-اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے کہ ایک غلام کو دوغلام سے نقدانقدخریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور جب ادھار ہو تو اس میں اختلاف ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۲۳ (البیوع ۴۴)، (۱۶۰۲)، سنن ابی داود/ البیوع ۱۷ (۳۳۵۸)، سنن النسائی/البیعة ۲۱ (۴۱۸۹)، و البیوع ۶۶ (۴۶۲۵)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۴۱ (۲۸۹۶)، مسند احمد (۳/۳۷۲)، ویأتي عند المؤلف في السیر ۳۶ (۱۵۹۶)، (تحفة الأشراف : ۲۹۰۴)