You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا كَانَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ وَكَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْ الْبَيْعِ فَقَالَ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ هَاءَ وَهَاءَ وَلَا خِلَابَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَحَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَالُوا الْحَجْرُ عَلَى الرَّجُلِ الْحُرِّ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ إِذَا كَانَ ضَعِيفَ الْعَقْلِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ أَنْ يُحْجَرَ عَلَى الْحُرِّ الْبَالِغِ
Narrated Anas: That there was a man who was not very sensible and he would make purchases. So his family came to the Prophet (ﷺ) and said: O Messenger of Allah! Stop him (from making purchases). So Allah's Prophet (ﷺ) called him to prohibit him, and he said: O Messenger of Allah! I have no patience for business. So he said: When you are buying, say: 'Hand to hand, and no cheating.' [Abu 'Eisa said:] There is a narration on this topic from Ibn 'Umar. The Hadith of Anas is a Hasan Sahih Gharib Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge. They say that the free man can be prevented from selling and buying when his intellect is weak. This is the view of Ahmad and Ishaq. Some of the scholars did not think that the free person who had attained the age of responsibility could be prevented from that
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی خرید وفروخت کرنے میں بودا ۱؎ تھا اور وہ (اکثر) خریدوفروخت کرتا تھا، اس کے گھر والے نبی اکرمﷺ کے پاس آئے اوران لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو (خریدوفروخت سے) روک دیجیے، تو نبی اکرمﷺنے اس کو بلوایااور اسے اس سے منع فرمادیا۔ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میں بیع سے باز رہنے پر صبر نہیں کرسکوں گا، آپ نے فرمایا:(اچھا) جب تم بیع کرو تو یہ کہہ لیاکروکہ ایک ہاتھ سے دواور دوسرے ہاتھ سے لو اور کوئی دھوکہ دھڑی نہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲-اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے، ۳-بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ آزاد شخص کوخریدوفروخت سے اس وقت روکا جاسکتا ہے جب وہ ضعیف العقل ہو،یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- اوربعض لوگ آزاد بالغ کو بیع سے روکنے کو درست نہیں سمجھتے ہیں۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ حبان بن منقذ بن عمرو انصاری تھے اور ایک قول کے مطابق اس سے مراد ان کے والد تھے ان کے سر میں ایک غزوے کے دوران جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑا تھا پتھر سے شدید زخم آ گیا تھا جس کی وجہ سے ان کے حافظے اور عقل میں کمزوری آ گئی تھی اور زبان میں بھی تغیر آ گیا تھا لیکن ابھی تمیز کے دائرہ سے خارج نہیں ہوئے تھے۔ ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ دین میں دھوکہ و فریب نہیں کیونکہ دین تو نصیحت وخیر خواہی کا نام ہے۔ ۳؎ : ان کا کہنا ہے کہ یہ حبان بن منقذ کے ساتھ خاص تھا۔