You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفْصَلَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ أَبِي شُجَاعٍ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَمْ يَرَوْا أَنْ يُبَاعَ السَّيْفُ مُحَلًّى أَوْ مِنْطَقَةٌ مُفَضَّضَةٌ أَوْ مِثْلُ هَذَا بِدَرَاهِمَ حَتَّى يُمَيَّزَ وَيُفْصَلَ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ
Narrated Fadalah bin 'Ubaidah: On the Day of Khaibar I purchased a necklace that contained gold and jewels for twelve Dinar. I separated it and found that it was worth more than twelve Dinar. I mentioned that to the Prophet (ﷺ) and he said: 'Do not sell it until it is separated.'
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے خیبر کے دن بارہ دینارمیں ایک ہار خریدا، جس میں سونے اور جواہرات جڑے ہوئے تھے، میں نے انہیں (توڑ کر)جداجدا کیا تومجھے اس میں بارہ دینارسے زیادہ ملے۔میں نے نبی اکرمﷺسے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: (سونے اور جواہرات جڑے ہوئے ہار) نہ بیچے جائیں جب تک انہیں جُداجُدانہ کرلیاجائے ۔اسی طرح مؤلف نے قتیبہ سے اسی سند سے حدیث روایت کی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ یہ لوگ چاندی جڑی ہوئی تلوار یا کمر بند یا اسی جیسی دوسرے چیزوں کودرہم سے فروخت کرنادرست نہیں سمجھتے ہیں، جب تک کہ ان سے چاندی الگ نہ کرلی جائے۔ ابن مبارک ،شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔ ۳-اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۱۷ (البیوع ۳۸)، سنن ابی داود/ البیوع ۱۳ (۳۳۵۱)، سنن النسائی/البیوع (۴۵۷۷)، (تحفة الأشراف : ۱۱۰۲۷)، و مسند احمد (۶/۱۹، ۲۱)