You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ قَالَ دَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا لِأَشْتَرِيَ لَهُ شَاةً فَاشْتَرَيْتُ لَهُ شَاتَيْنِ فَبِعْتُ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ وَجِئْتُ بِالشَّاةِ وَالدِّينَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ مَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ فَقَالَ لَهُ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي صَفْقَةِ يَمِينِكَ فَكَانَ يَخْرُجُ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى كُنَاسَةِ الْكُوفَةِ فَيَرْبَحُ الرِّبْحَ الْعَظِيمَ فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَالًا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ عَنْ أَبِي لَبِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَقَالُوا بِهِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَلَمْ يَأْخُذْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ وَأَبُو لَبِيدٍ اسْمُهُ لِمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ
Narrated 'Urwah Al-Bariqi: The Messenger of Allah (ﷺ) gave me on Dinar to purchase a sheep for him. So I purchased two sheeps for him, and I sold one of them for a Dinar. So I returned with the sheep and the Dinar to the Prophet (ﷺ), and I mentioned what had happened and he said: 'May Allah bless you in your business dealings.' After that we went to Kunasah in Al-Kufah, and he made tremendous profits. He was among the wealthiest of the people in Al-Kufah.
عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے بکری خرید نے کے لیے مجھے ایک دنیا ر دیا،تو میں نے اس سے دوبکریاں خریدیں، پھران میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا اورایک بکری اورایک دینار لے کر نبی اکرمﷺ کے پاس آیا ،اور آپ سے تمام معاملہ بیان کیااور آپ نے فرمایا: اللہ تمہیں تمہارے ہاتھ کے سودے میں برکت دے، پھراس کے بعد وہ کوفہ کے کناسہ کی طرف جاتے اور بہت زیادہ منافع کماتے تھے۔ چنانچہ وہ کوفہ کے سب سے زیادہ مال دار آدمی بن گئے ۔مؤلف نے احمد بن سعید دارمی کے طرق سے زبیربن خریت سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور وہ اسی کے قائل ہیں اور یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔بعض اہل علم نے اس حدیث کو نہیں لیاہے، انہیں لوگوں میں شافعی اور حماد بن زید سعید بن زید کے بھائی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ۲۸ (۳۶۴۲)، سنن ابی داود/ البیوع ۲۸ (۳۳۸۴)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ۷ (۲۴۰۲)، (تحفہ الأشراف: ۹۸۹۸)