You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَرَوَاهُ جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ أَيْضًا وَحَدِيثُ جَرِيرٍ يُقَالُ تَدْلِيسٌ دَلَّسَ فِيهِ جَرِيرٌ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ وَتَفْسِيرُ الْخَرَاجِ بِالضَّمَانِ هُوَ الرَّجُلُ يَشْتَرِي الْعَبْدَ فَيَسْتَغِلُّهُ ثُمَّ يَجِدُ بِهِ عَيْبًا فَيَرُدُّهُ عَلَى الْبَائِعِ فَالْغَلَّةُ لِلْمُشْتَرِي لِأَنَّ الْعَبْدَ لَوْ هَلَكَ هَلَكَ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِي وَنَحْوُ هَذَا مِنْ الْمَسَائِلِ يَكُونُ فِيهِ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ قَالَ أَبُو عِيسَى اسْتَغْرَبَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ قُلْتُ تَرَاهُ تَدْلِيسًا قَالَ لَا
Narrated 'Aishah: The Prophet (ﷺ) judged that the produce is produce is for the responsible one. [He said:] This Hadith is Hasan Sahih, Gharib as a Hadith of Hisham bin 'Urwah (a narrator). [Abu 'Eisa said:] Muslim bin Khalid Az-Zanji reported this Hadith from Hisham, from 'Urwah. Jarir reported it from Hisham as well. It is said that the narration of Jarir has Tadlis in in it, that Jarir committed the Tadlis, he did not hear it from Hisham bin 'Urwah. As for the meaning of the produce is for the responsible one, he is the man who purchased the slave then the slave produced for him, and he found some defect in him so he returned him to the seller. Then the produce (of his work) is the purchaser's. In cases similar to this, the produce is for the responsible one. [Abu 'Eisa said:] Muhammad bin Isma'il called this Hadith Gharib, as a narration of 'Umar bin 'Ali (one of the narrators). I said: Do you think that he committed Tadlis? He said: No .
م المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : نبی اکرمﷺنے فیصلہ کیا کہ فائدہ کا استحقاق ضامن ہو نے کی بنیاد پر ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- امام ترمذی کہتے ہیں: محمدبن اسماعیل نے اس حدیث کو عمربن علی کی روایت سے غریب جاناہے۔ میں نے پوچھا: کیاآپ کی نظر میں اس میں تدلیس ہے؟ انہوں نے کہا :نہیں، ۳- مسلم بن خالد زنجی نے اس حدیث کو ہشام بن عروہ سے روایت کیا ہے۔ ۴-جریر نے بھی اسے ہشام سے روایت کیا ہے، ۵- اورکہاجاتاہے کہ جریر کی حدیث میں تدلیس ہے، اس میں جریر نے تدلیس کی ہے، انہوں نے اسے ہشام بن عروہ سے نہیں سنا ہے، ۶- الخراج بالضمان کی تفسیر یہ ہے کہ آدمی غلام خریدے اوراس سے مزدوری کرائے پھر اس میں کوئی عیب دیکھے اور اس کو بیچنے والے کے پاس لوٹا دے، تو غلام کی جو مزدوری اور فائدہ ہے وہ خرید نے والے کا ہوگا۔ اس لیے کہ اگر غلام ہلاک ہوجاتا تو مشتری (خریدار) کا مال ہلاک ہوتا۔ یہ اور اس طرح کے مسائل میں فائدہ کااستحقاق ضامن ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف : ۱۷۱۲۶)