You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قُتَيْبَةُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَنَاجَشُوا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا النَّجْشَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالنَّجْشُ أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ الَّذِي يَفْصِلُ السِّلْعَةَ إِلَى صَاحِبِ السِّلْعَةِ فَيَسْتَامُ بِأَكْثَرَ مِمَّا تَسْوَى وَذَلِكَ عِنْدَمَا يَحْضُرُهُ الْمُشْتَرِي يُرِيدُ أَنْ يَغْتَرَّ الْمُشْتَرِي بِهِ وَلَيْسَ مِنْ رَأْيِهِ الشِّرَاءُ إِنَّمَا يُرِيدُ أَنْ يَخْدَعَ الْمُشْتَرِيَ بِمَا يَسْتَامُ وَهَذَا ضَرْبٌ مِنْ الْخَدِيعَةِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنْ نَجَشَ رَجَلٌ فَالنَّاجِشُ آثِمٌ فِيمَا يَصْنَعُ وَالْبَيْعُ جَائِزٌ لِأَنَّ الْبَائِعَ غَيْرُ النَّاجِشِ
Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not practice An-Najsh. [He said:] There are narrations on this topic from Ibn 'Umar and Anas. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Abu Hurairah is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to the people of knowledge, they disliked An-Najsh. [Abu 'Eisa said:] An-Najsh is when a man who knows about the goods comes to the owner of the goods to offer him more than what it is worth, doing so in the presence of the buyer. He intends to seduce the buyer while he himself does not want to buy it, rather he only wants to deceive the buyer with his offer. And this is type of deceit. Ash-Shafi'i said: If a man commits An-Najsh the he has sinned due to what he has done, but the sale is permissible, because the buyer did not commit An-Najsh.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تم نجش نہ کرو۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اوربعض اہل علم کااسی پرعمل ہے، ان لوگوں نے نجش کو ناجائزکہا ہے، ۴- نجش یہ ہے کہ ایساآدمی جوسامان کے اچھے بُرے کی تمیزرکھتاہوسامان والے کے پاس آئے اور اصل قیمت سے بڑھا کر سامان کی قیمت لگائے اور یہ ایسے وقت ہوجب خریداراس کے پاس موجودہو، مقصدصرف یہ ہوکہ اس سے خریدار دھوکہ کھاجائے اوروہ(دام بڑھاچڑھاکر لگانے والا) خریدنے کا خیال نہ رکھتاہو بلکہ صرف یہ چاہتاہو کہ اس کی قیمت لگانے کی وجہ سے خریدار دھوکہ کھاجائے۔یہ دھوکہ ہی کی ایک قسم ہے،۵- شافعی کہتے ہیں: اگر کوئی آدمی نجش کرتا ہے تو اپنے اس فعل کی وجہ سے وہ یعنی نجش کرنے والا گنہگار ہوگا اور بیع جائز ہوگی، اس لیے کہ بیچنے والاتونجش نہیں کررہاہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۵۸ (۲۱۴۰)، و۶۴ (۲۱۵۰)، و۷۰ (۲۱۶۰)، والشروط ۸ (۲۷۲۳)، صحیح مسلم/النکاح ۶ (۱۴۱۳/۵۲)، سنن ابی داود/ البیوع ۴۶ (۳۴۳۸)، سنن النسائی/البیوع ۱۶ (۴۵۱۰)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۱۳ (۲۱۷۴)، (تحفة الأشراف : ۱۳۱۲۳)، و موطا امام مالک/البیوع ۴۵ (۹۶)، و مسند احمد (۲/۲۳۸، ۴۷۴، ۴۸۷)، وانظر ما تقدم بأرقام: ۱۱۳۴، ۱۱۹۰، ۱۲۲۲)