You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَإِذَا أُحِلْتَ عَلَى مَلِيءٍ فَاتْبَعْهُ وَلَا تَبِعْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَعْنَاهُ إِذَا أُحِيلَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أُحِيلَ الرَّجُلُ عَلَى مَلِيءٍ فَاحْتَالَهُ فَقَدْ بَرِئَ الْمُحِيلُ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ عَلَى الْمُحِيلِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا تَوِيَ مَالُ هَذَا بِإِفْلَاسِ الْمُحَالِ عَلَيْهِ فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ عَلَى الْأَوَّلِ وَاحْتَجُّوا بِقَوْلِ عُثْمَانَ وَغَيْرِهِ حِينَ قَالُوا لَيْسَ عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ تَوًى قَالَ إِسْحَقُ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ تَوِيَ هَذَا إِذَا أُحِيلَ الرَّجُلُ عَلَى آخَرَ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ مَلِيٌّ فَإِذَا هُوَ مُعْدِمٌ فَلَيْسَ عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ تَوًى
Narrated Ibn 'Umar: That the Prophet (ﷺ) said: Procrastination (in paying a debt) by a rich person is oppression. So if your debt is transfered from your debtor you should agree, and do not make two sales in one sale. [Abu 'Eisa said:] The Hadith is the Abu Hurairah (no. 1308) is a Hasan Sahih Hadith. And its meaning is that when the debt of one of you is transferred then agree. Some of the people of knowledge said when a man is offered to transfer his debt to a rich man and he does so, then the transferor is free of it, he is not to seek its return from the transferor. This is the view of Ash-Shafi'i, Ahmad, and Ishaq. Some of the people of knowledge said: When this wealth could not be collected due to bankruptcy of the one it was transferred to, then he may seek its return to the first one. They argue this view with the saying of 'Uthman and others, when they said: There is nothing due on a Muslim's wealth that is lost. Ishaq said: The meaning of this Hadith: 'There is nothing due on a Muslim's wealth that is lost' this is when a man transfers it to another whom he thinks is wealthy, then he becomes bankrupt, so there is nothing due on the Muslim's wealth that is lost.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: مال دار آدمی کاقرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔اور جب تم کسی مال دار کے حوالے کئے جاؤ تو اسے قبول کرلو، اور ایک بیع میں دوبیع نہ کرو۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی قرض وصول کرنے میں کسی مالدار کے حوالے کیاجائے تواسے قبول کرنا چاہئے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب آدمی کوکسی مال دار کے حوالے کیا جائے اور وہ حوالہ قبول کرلے تو حوالے کرنے والا بری ہوجائے گا اور قرض خواہ کے لیے درست نہیں کہ پھر حوالے کرنے والے کی طرف پلٹے۔یہی شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے۔ ۴-اوربعض اہل علم کہتے ہیں: کہ محتال علیہ (جس آدمی کی طرف تحویل کیاگیاہے) کے مفلس ہوجانے کی وجہ سے اس کے مال کے ڈوب جانے کا خطرہ ہوتو قرض خواہ کے لیے جائزہوگا کہ وہ پہلے کی طرف لوٹ جائے، ان لوگوں نے اس بات پر عثمان رضی اللہ عنہ وغیرہ کے قول سے استدلال کیا ہے کہ مسلمان کا مال ضائع نہیں ہوتا ہے،۵- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اس حدیث لیس علی مال مسلم توی (مسلمان کا مال ضائع نہیں ہوتا ہے) کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی قرض خواہ کسی کے حوالے کیاگیا اور اسے مال دار سمجھ رہاہو لیکن درحقیقت وہ غریب ہو تو ایسی صورت میں مسلمان کا مال ضائع نہ ہوگا ( اور وہ اصل قرض دار سے اپنا مال طلب کرسکتا ہے)
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصدقات ۸ (الأحکام ۴۸)، (۲۴۰۴)، (تحفة الأشراف : ۸۵۳۵)، و مسند احمد (۲/۷۱)